آزادی مارچ کی آمد پر اسلام آباد کا سیکیورٹی پلان، پولیس ، رینجرز ، فوج تعینات ہو گی

JUIF

اسلام آباد: وزارت داخلہ کا کہناہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی سیکیورٹی کے لئے پہلے لیول پر پولیس، دوسرے لیول پر رینجرز اور حساس مقامات کی حفاظت کے  لئے پاک فوج  کی خدمات لی جائیں ۔

مولانا فضل الرحمن کے آزادی  مارچ کے حوالے سے وزارت داخلہ میں سکریٹری داخلہ کے زیرصدارت اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

اجلاس میں اسلام آباد انتظامیہ سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں، فوج اور رینجرز کے نمائندوں کی شرکت چیف کمیشنر  اور  آئی جی اسلام آباد بھی موجود تھے۔

اجلاس میں  مولانا فضل الرحمن  کےآزادی مارچ سے متعلق معا ملات  زیر غور لائے گئے اوراس کےحوالے سے کئے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا گیا-

اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ  حکومت معاہد ے  کی  پاسداری کرنے والوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی- مارچ کے شرکا کو براستہ روات طے شدہ روٹ کے ذریعےاسلام آباد آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اسلام آباد میں شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور روزمرہ زندگی کو کسی صورت متاثر نہ کرنے کی ہدایت اور انتضامیہ کی جانب سے مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔

یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ  نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور ہر قسم کے   اسلحے کے داخلے پر پابندی عائد ہوگی ۔  اس کو یقینی بنانے کے لئے باقائدہ چیکنگ کا لائحہ عمل تیارکرلیا گیاہے – یہ لائحہ عمل جے یو آئی ف کی قیادت  سے شیئر کیا گیا ہے-

اسلام آباد میں مقیم اور گردنواح سے آنے والے لوگوں کی سہولت کے لئے ٹریفک پلان مرتب کیا گیا ہے- جس میں متبادل  راستوں کی تفصیل عوام کو دی جائیگی- اس پلان کو پرنٹ اور الکٹرنک میڈیا کے ذریعے بھی عوام تک پہنچانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے ۔

اجلاس میں  تمام خطرات اور مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا-معاہدے کے مطابق ریڈزون میں داخلہ ممنوع ہے-

سیکیورٹی کے لئے پہلے لیول پر پولیس، دوسرے لیول پر رینجرز اور حساس مقامات کی حفاظت کے  لئے  آرمی کی خدمات لی جائیں ۔

معاہدے کی پاسداری نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے آئی جی اسلام آباد اور رینجرز کے حکام کی بریفنگ بھی ہوئی ۔

اسلام آباد پولیس اور باہر سے آنے والی نفری کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے :آزادی مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے شاہراہیں بند نہ کرنے کا حکم

وزارت داخلہ کی جانب سے راستوں اور دیگر حساس مقامات کا  مکمل جائزہ لیا گیا۔ -جلسہ گاہ  اور مارچ کا فضائی جائزہ لینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

معاہدے اور دئے گئے پلان پر عمل کرنے والوں کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی اور بدمزگی کی صورت میں انتظامیہ حرکت میں آئیگی۔


متعلقہ خبریں