’ معاہدے سے حکومت کو شکست اور تاجروں کو فتح ہوئی‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور تاجروں کے درمیان معاہدے سے حکومت کو شکست ہوئی ہے کیونکہ تاجروں نے حکومت سے اپنے سارے مطالبات منوا لیے ہیں۔
پروگرام ویوزمیکرزمیں میزبان زریاب عارف سے گفتگوکرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے جبن مطالبات کو غیرآئینی کہے کر تسلیم کرنے سے انکار کیا، اب انہیں تسلیم کرلیا ہے، اگر حکومت نے مطالبات ماننے تھے تو پہلے مان لیتی۔

تجزیہ کار ضیغم خان کا کہنا تھا کہ تاجر جیت گئے ہیں جبکہ معیشت اور حکومت ہار گئے ہیں، تاجروں نے اپنے تمام مطالبات حکومت سے منوا لیے ہیں۔ اگر حکومت کے پاس شناختی کارڈ سے ریکارڈ ہی نہیں ہوگا تو اسے ٹیکس کہاں سے ملے گا۔

تجزیہ کار رضارومی نے کہا کہ حکومت نے جو اہداف طے کیے تھے ان سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور یہ معیشت کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں ہے۔ نظام میں اصلاحات کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے لیکن وہ حکومت کے پاس نہیں ہے۔

سینیئرتجزیہ کار عامر ضیاء کا موقف تھا کہ مذاکرات سے درمیان کا راستہ نکلا ہے، حکومت نے رعایت دی ہے لیکن سمت وہی ہے۔ حکومت نے کوئی مطالبہ واپس نہیں لیا بلکہ معاملہ موخر کیا ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے وزراء کی سرزنش سے متعلق سوال کے جواب میں عامر ضیاء نے کہا کہ وزراء اور نظام نظم و ضبط کے تحت ہی چلتا ہے۔ جس کے جو تحفظات ہوں وہ پارٹی نے اندر اٹھا سکتا ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ وزراء نے ضمیر کی آواز پر بات کی ہے اس لیے وزیراعظم کو ان کی سرزنش نہیں کرنی چاہیے تھی۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ پارٹی ڈسپلن ضروری ہے لیکن یہ معاملہ آزادی اظہار رائے کا ہے۔ یہ فیصلہ پیمرا کا تھا کابینہ کا نہیں۔

ضیغم خان نے کہا کہ موجودہ کابینہ میں سارے وزراء ہی وزیر اطلاعات بنے ہوئے ہیں۔ اپنی وزراتوں کے علاوہ ان کی توجہ ہر طرف ہے۔

شاہدلطیف نے کہا کہ وزراء کو اپنے شعبے کے بارے میں ہی بات کرنی چاہیے کیونکہ دوسروں شعبوں میں ان کا علم محدود ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں