جو اپنے بچوں کو نہیں کھلا سکتا وہ قوم کے بچوں کو نہیں کھلانے دوں گا، چیف جسٹس


لاہور:چیف جسٹس آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ جو خوارک میں اپنے بچوں کو نہیں کھلاسکتا وہ قوم کے بچوں کو بھی نہیں کھلانے دوں گا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں مرغیوں کو دی جانے والی خوراک کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کررہے تھے۔

دوران سماعت عدالتی معاون نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ مرغیوں کی خوراک انہی کی آلائشوں سے تیار کی جاتی ہے۔

رپورٹ میں مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ کو ٹھیک قرار دیتے ہوئے سفارش کی گئی کہ انتڑیوں سے نکلنے والے تیل کی بازار میں فروخت روکی جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر فیڈ ٹھیک ہے تو یہ خوش آئند ہے، لگتا ہے کہ ہم اچھے نتائج کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں۔ مرغیوں کی انتڑیوں سے نکلنے والے تیل کی فروخت پر پابندی کے لئے قانون سازی کی جائے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ برائلر مرغی مضر صحت نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے تجویز دی کہ کوشش کی جانی چاہیئے کہ مرغی کی تیاری کے آخری دنوں میں یہ فیڈ نہ دی جائے۔ انہوں نے گذشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ مرغی کے گوشت میں خرابی کا نہ ہونا خوش آئند ہے۔

عدالتی معاون ڈاکٹر فیصل مسعود نے عدالت میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گوشت میں جراثیم نہیں پائے گئے ہیں۔

اسی سماعت میں سیکریٹری لائیو اسٹاک نسیم صادق اور ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے روزانہ پولٹری فارمز کا دورہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

سپریم کورٹ سے دونوں افسران نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ ایک ماہ میں ایس او پی (اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیجرز) بنا لیں گے۔ جس کے بعد متعلقہ عملے کو تربیت بھی دی جائے گی۔

مرغیوں کی خوراک کے حوالے سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بھی 2009 میں ازخود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جولائی2009 میں کسٹمز حکام کو سور کے گوشت اور ہڈیوں کی ملاوٹ سے تیار شدہ پولٹری فیڈ کو چار ہفتوں میں تلف کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس وقت کے اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ کراچی اور لاہور میں مرغیوں کی ایسی درآمد شدہ خوراک کے 150 کنٹینرز ملے ہیں۔

حکومت نے عدالت کویہ بھی بتایا تھا کہ ایسی خوراک درآمد کرنے والی 14 کمپنیوں پر جرمانے عائد کئے گئے ہیں۔ عدالت میں لطیف کھوسہ نے یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ تین سال سے روکے ہوئے خوراک کے کنٹینروں سے ماحول بھی خراب ہورہا ہے۔


متعلقہ خبریں