چیئرمین نیب کا تفتیشی افسران کی نا اہلی کا اعتراف



سکھر: چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ چند جاندار کیسز کمزور دستاویزات ہونے کے باعث متاثر ہوئے اور اس ادارے کے چند افسر ایسے ہیں جن کو تفتیش کی اے بی سی بھی معلوم نہیں۔

تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسران اپنی مہارت بڑھائیں، ہردو یاتین ماہ بعد تفتیشی افسر کی نااہلی سے متعلق خط آتا ہے، اب ایسا ہوا ایکشن لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسران کو عدالتوں کا معاون ہوناچاہیے لیکن چند ایسے ہیں جو ججز کے سامنے شرمندہ کھڑے رہتے ہیں، تحقیقات میں کوتاہیاں برداشت نہیں کی جائیں گی، چند تفتیشی افسروں کا نام نہیں لیناچاہتا کیوں کہ عزت نفس کا خیال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے اس کے کے بعد دائیں بائیں دیکھنے کا جواز نہیں بنتا اور اب بد دیانتی اور نااہلی برداشت نہیں کی جائے گی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ کہ تفتیشی افسروں کو دباو میں آنے کی یا سفارش کی ضرورت نہیں، دفترمیں تھانہ کلچرکا کوئی جواز نہیں ہونا چاہیے، غیرضروری سختی، بدتمیزی اور تشدد مجھے پسند نہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ جب تک وہ ہیں بد دیانتی اوراحتساب پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، نیب کے کسی اہلکار کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن ہم نے پاکستان کو ترجیح دینی ہے۔

نیب سربراہ نے کہا کہ ان کے ادارے نے گزشتہ 2سال میں 600سےزائدریفرنس فائل کیے اور ریفرنس دائر کرنے کے بعد نیب کی طرف سے منطقی انجام ہے کیوں کہ اس کے بعد ہمارا کوئی کردار نہیں رہ جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریفرنسز کا فیصلہ ہوگا تو 900 ارب کی رقم برآمد ہوگی، نیب کرپشن کیس کے جلد فیصلوں کےلیے کوشاں ہے اور
جج صاحبان کی تعداد کم ہونے کے سبب تاخیر ہو رہی ہے۔


متعلقہ خبریں