چارٹرڈ فرمز سے میڈیکل کالجز کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کروایا جائے، چیف جسٹس


لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ چارٹرڈ فرمز سے میڈیکل کالجز کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کروایا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے یہ ریمارکس میڈیکل کالجز میں فیسوں کے اضافے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیے۔

ازخودنوٹس کیس کے متعلق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت سارے ایشوز کو اکٹھا کر لیا ہے اب عدالت ہر معاملے کو علیحدہ علیحدہ دیکھے گی۔

10 فروری کو سپریم کورٹ نے عدالتی معاون ڈاکٹر ندیم ظفرسے میڈیکل کالجز کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی۔ عدالت نے تمام پرائیوٹ میڈیکل کالجز کا گزشتہ تین سال کا ریکارڈ، ہیلتھ ڈپارٹمنٹ اور اکاونٹس کی تفصیلات طلب کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ تعلیم کاروبار ہو سکتی ہے لیکن میڈیکل کی تعلیم ایسی نہیں کہ اس کی فیسیں بڑھائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کسی میڈیکل کالج کوبند کرنے کا حکم نہیں دے رہی۔ لیکن فیسیں اتنی نہ بڑھائی جائیں کہ لوگوں کی جیبیں ہی کاٹ لی جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر ندیم ظفر نے عدالت کو بتایا ہے کہ ایسے ڈاکٹرز بھی آرہے ہیں جنہیں بلڈ پریشر چیک کرنا بھی نہیں آتا. کل 5 بچے مرگئے ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے۔ انکوائری ہوگی تو سارا ملبہ دھوپ پر ڈال دیا جائے گا۔

جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ میڈیکل کالجز کے اکاؤنٹس کا آڈٹ چارٹرڈ فرمز سے کروایا جائے۔ جس کے تمام اخرجات میڈیکل کالجز خود برداشت کریں گے۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سیالکوٹ میڈیکل کالج کو فارن (بیرون ملک) طالب علم سے لی گئی فیس واپس کرنے کا حکم دیا۔ میڈکل کالج کے مالک نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ہلکے پھلکے انداز میں “بابا رحمتے” پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے۔ مجھے کسی کی پروا نہیں جو مرضی کہتا ہے، کہتا رہے۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ ‘بابے’ کا تصور اشفاق احمد سے لیا گیا ہے۔ بابا وہ ہے جو لوگوں کے لئے سہولتیں پیدا کرتا ہے ۔


متعلقہ خبریں