فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت میں معافی کے ساتھ ہی دوسرا نوٹس جاری

فردوس عاشق اعوان کو شوکاز نوٹس جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کے زمرے میں شو کاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

فردوس اعوان کو نواز شریف کی ضمانت کے بعد مبینہ طور پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سمن بھجوا کر طلب کیا گیا تھا۔

جمعہ کی صبح چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے معاملے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ میرے اور عدالت کے بارے میں بات کریں تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جب عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کریں گے تو وہ توہین عدالت ہے۔

مشیرخاص نے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ کہ جن چیزوں سے لاعلم تھی وہ مجھے بتائیں، میں آپکی ذات کو جانتی ہوں اگر میرے الفاظ کی وجہ سے عدالت کی توہین ہوئی ہے تو معافی مانگتی ہوں اور آئندہ احتیاط کروں گی۔

انہوں نے کہا کہ میں دانستہ طور پر عدالت کی توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ مشیر اطلاعات نے توہین عدالت پر جج کے سامنے معافی مانگتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئندہ الفاظ کے چناو میں احتیاط کا مظاہرہ کریں گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ایک اہم حکومتی عہدے پر بیٹھی ہیں، آپ کابینہ کی رکن ہیں یہ عدالت آپکو نوٹس نہیں کرنا چاہتی تھی، عدالتی فیصلوں پر لوگوں کو اعتماد ہے جب کابینہ اس اعتماد کو توڑے گی تو نتیجہ اچھا نہیں ہو گا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ جب قیدی تشویشناک حالت میں ہو تو یہ عدالت کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے، کیا آپ کو وزیر قانون نے نہیں بتایا ہے کہ یہ عدالتی استحقاق ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا آپ ہتک کر رہی تھیں کہ عام آدمی کے لئے کچھ نہیں ہو رہا، یہ عدالت بیٹھی ہی عام آدمی کے لیے ہے، ہم اپنے حلف کے پابند ہیں اور اللہ کو جواب دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کبھی کوئی ڈیل کی بات کرتا ہے، آپ حکومت کی ترجمان ہیں آپکا ہر لفظ نپا تلا ہونا چاہیے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو متنازعہ کرنے کی حد تک آپ کی معافی قبول کی جاتی ہے لیکن آپ تحریری جواب دیں اور عدالت کو مطمئن کریں۔

چیف جسٹس نے توہین عدالت کے نوٹس پر فردوس عاشق اعوان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے پانچ نومبر تک تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔

فردوس اعوان نے استدعا کی کہ پانچ اکتوبر بروز منگل کابینہ اراکان کی ملاقات ہے اس لیے تاریخ تبدیل کی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ تبدیل نہیں کی جائے گی، آپ ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہی کابینہ میٹنگ رکھوائیں تاکہ وہ وہاں کے حالات دیکھیں۔

عدالت نے مشیراطلاعات کو حکم دیا کہ وہ ڈسٹرکٹ کورٹس کا دورہ بھی کریں۔


متعلقہ خبریں