آزادی مارچ:’موجودہ حکمرانوں کو قبول نہیں کریں گے‘



اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام صرف اور صرف جمہوریت چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی وفاقی نظام چاہتے ہیں جبکہ سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں یہ کس قسم کی جمہوریت اور آزادی ہے، مشرف دور میں بھی دھاندلی ہوئی تھی لیکن فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر نہیں تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاک فوج ملکی ادارہ ہے، ہم الیکشن میں اسے متنازع نہیں بننے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کلبھوشن یادیو کا انٹرویو چل سکتا ہے لیکن آصف علی زرداری کا نہیں، بھارتی پائلٹ کو دکھایا جاسکتا ہے لیکن مولانا کی پریس کانفرنس نہیں، یہ کس  قسم کی آزادی ہے؟

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہماری معیشت آزاد نہیں کیوں کہ فیصلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) والے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بےروزگاری میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، امیروں کے لیے ایمنسٹی اسکیم ہے جبکہ غریبوں پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کیا ہے، ہم اس کو قبول نہیں کریں گے۔

’عمران خان جادو ٹونے سے حکومت چلا رہا ہے‘

اسے سے قبل جلسے سے خطاب میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان جادو ٹونے سے حکومت چلا رہا ہے۔

ن لیگیی رہنما نے کہا کہ جتنی معاونت اداروں عمران خان کو دی اگر اتنی ہمیں ملی ہوتی تو پاکستان ترقی میں بہت آگے جا چکا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا تبدیلی وہ نہیں جو عمران خان لائے اب تبدیلی ہم لائیں گے، جادو ٹونے سے تعیناتیاں ہو رہی ہیں اور اب یہ دفن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کنٹینر کی سیاست ختم کرنے آئے ہیں۔

خیال رہے کہ مولانا کا آزادی ماچ  گزشتہ شب اسلام آباد کے سیکٹر H-9 میں واقع جلسہ گاہ پہنچا تھا جس کا باقاعدہ آغاز بعد نماز جمعہ ہوا ہے۔

گزشتہ شب مولانا فضل الرحمان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا تھا کہ آج مطالبات پیش کیے جائیں گے۔ عینی شاہدین کے مطابق  شرکاء بڑی تعداد میں جلسہ گاہ میں موجود ہیں ور نعرے  بازی کر رہے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق آزادی مارچ میں زیادہ تعداد جے یو آئی کے کارکنوں کی ہے جب کہ مسلم لیگ ن، اے این پی، پی پی پی اور پی کے میپ کے جھنڈے بھی نظر آرہے ہیں۔

پنڈال کے چاروں طرف اور اسٹیج کے سامنے انصار الاسلام کے کارکن تعینات ہیں۔ آزای مارچ کے شرکا کو سیکیورٹی کی وجہ سے مرکزی اسٹیج سے تھوڑے فاصلے پر رکھا گیا ہے۔

مارچ کے شرکا کے لیے اتوار بازار کے قریب پشاور موڑ پر انتظامات کیے گئے ہیں اور حکومت نے بجلی سمیت دیگر ضروری سہولیات بھی کی ہیں۔

حکومت اور مظاہرین کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد جو معاہدہ طے پایا ہے اس کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ مقام تک ہی محدود رہیں گے۔

مولانافضل الرحمان یا حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے آزادی مارچ ختم کرنے کی آخری تاریخ تا دم تحریر سامنے نہیں آئی لہذا یہ واضح نہیں کہ یہ مارچ کب تک جاری رہے گا۔


متعلقہ خبریں