جےیو آئی نے خواتین صحافیوں کو جلسے کی رپورٹنگ سے روک دیا



اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام نے خواتین صحافیوں کو آزادی مارچ کی رپورٹنگ سے روک دیا ہے۔

ہم نیوز کی خاتون صحافی عینی شیرازی اور شیفا یوسفزئی کو آزادی مارچ کے منتظمین نے کوریج سے روکا۔

انصارالسلام کے رضا کاروں نے خواتین صحافیوں کو پنڈال میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ہم نیوز کی رپورٹرقرۃ العین صبح جلسے کی کوریج کےلیے جلسہ گاہ میں موجود تھیں جنہیں نکال دیا گیا۔

اینکرپرسن شفا یوسزئی نے بتایا کہ جلسہ گاہ میں ایک کارکن نے نعرہ لگایا خواتین یہاں نہیں آسکتیں۔ انہوں نے کہا پہلے ہی اندازہ تھا کہ خواتین کو جلسے میں نہیں آنے دیا جائےگا۔

رپورٹرعینی شیرازی نے بتایا جب وہ ترجمان جے یو آئی کے اجازت رپورٹنگ کرنے پہنچیں تو کارکنان نے کہا آپ یہاں سے جائیں۔

وفاقی وزیرزرتاج گل نے اپنے رد عمل میں دیا کہ خواتین ارکان ہر پارٹی کا حصہ ہیں، کسی خاتون کوجلسےکی کوریج یا سیاسی سرگرمی سے نہیں روکا جاسکتا۔

انہوں نے جے یو آئی ارکان کے فعل کی مذمت کی اور سوال اٹھایا کہ خواتین کو کس حق سے اظہار آزادی رائے سے روکا جارہا ہے؟

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شہلارضا نے اپنے رد عمل میں کہا آزادی مارچ فضل الرحمان کا پروگرام ہے، ہم نے کم سے کم ایجنڈا پر آزادی مارچ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

انہوں نے کہا خواتین کی شرکت پر پابندی لگانا فضل الرحمان کا اپنا نظریہ ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور وفاقی وزیرشیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہر جماعت کا اپنا نظریہ ہے لیکن صحافیوں کو روکنا غلط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں خواتین کو شامل نہ کرنا فضل الرحمان کا اپنا نظریہ ہے، ہماری جماعت میں خواتین صحافیوں پرپابندی جیسی کوئی سوچ نہیں۔


متعلقہ خبریں