مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئينی حيثيت باضابطہ ختم، وادی دو حصوں میں تقسیم

فوٹو: فائل


اسلام آباد: بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئينی حيثيت  باضابطہ طور پر ختم کر کے جنت نظیر وادی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

بھارت نے ایک کروڑ 22 لاکھ افراد پرمشتمل جموں و کشمیر کو ایک یونین جبکہ تین لاکھ نفوس  پر مشتمل لداخ کو الگ یونین کا درجہ دے دیا۔

مودی سرکار نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے پر گریش چندرمورمو کو تعینات کردیا، جو 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندرمودی کے پرنسپل سیکریٹری تھے۔

بھارتی حکومت نے پرچم اور آئین چھیننے کے ساتھ ساتھ ریاستی ریڈیو اسٹیشن کا نام بھی ریڈیو کشمیر سری نگر سے تبدیل کر کے آل انڈیا ریڈیو سری نگر کردیا۔

دریں اثناء حریت رہنما سید علی گیلانی نے  بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو غاصبانہ اقدامات قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو کبھی تبدیل نہیں کر سکتا۔ وادی میں خوفناک خاموشی ہے جو لاوا پک رہا ہے وہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپین پارلیمنٹ کے بھارت نواز اراکین کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر پرتشدد مظاہرے

دوسری جانب چین نے بھی مقبوضہ وادی کے حوالے بھارتی فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو اور دیگر پابندیاں 88 ویں روز میں داخل ہوگئیں جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 15 لاکھ کشمیری بچے تاحال اسکولز نہیں جاسکے ہیں۔ بھارتی فوج کی موجودگی میں والدین اپنے بچوں کواسکول بھیجنے سے خوف محسوس کرتے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کی اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے اکتوبر کے مہینے میں 10 کشمیریوں کو شہید ،57 افراد کو شدید زخمی کردیا جبکہ 67 افراد کو گرفتار اور 30 کشمیری خواتین کی بےحرمتی کی گئی۔


متعلقہ خبریں