آزادی مارچ میں افغان طالبان کا جھنڈا لہرانے پر 8 افراد گرفتار



اسلام آباد:  جمیعت علمائے اسلام کے آزادی مارچ میں طالبان کا جھنڈا لہرانے کے الزام میں 8 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر ہر بتایا ہے کہ ملزمان کو حراست میں لے کر جھنڈے بھی تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔

سی آئی اے نے ابتدائی طور پر 8 افراد کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق آزادی مارچ کے پنڈال میں دیگر سیاسی جماعت کے علاوہ سفید پرچم بھی لہرایا گیا جس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھا۔

پرچم دو افراد نے تھام رکھا ہے جن کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں اور نہ انتظامیہ نے طالبان کا پرچم لہرانے والوں کو روکا۔

ہم نیوز کے رپورٹرز نے جب ان سے سوال پوچھا کہ یہ کس کا جھنڈا ہے تو جواب دینے سے پہلے ہی کارکنوں نے انہیں ہٹا دیا، اس دوران انہوں نے جھنڈا کھینچنے کی کوشش بھی کی۔

آزادی مارچ کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ طالبان کے پرچم لہرانے میں جے یو آئی کا کوئی کردار نہیں اور نہ کوئی تعلق ہے۔

جمیعت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر عبد الواسع نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے پرچم کی بالکل اجازت نہیں دیتے یہ کسی تیسری قوت کا کام لگتا ہے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا حکومت خود طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تو ہمارے مارچ میں پرچم لہرانے سے کون سی غداری ہوگئی۔

تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پرچم لہرانے کا مقصد حکومت کو دھمکی دینا ہے کہ ہمارے ساتھ طالبان موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے جھنڈے حکومت کو واضح پیغام ہے کہ طالبان بھی آزادی مارچ میں موجود ہیں۔ تجزیہ کار نے کہا کہ آزادی مارچ کیخلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے حکومت کو سو بار سوچنا چاہیے۔

جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرچم لہرانے کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ سب مرضی سے کیا جارہا ہے اور اس کا مقصد حکومت کو خبردار کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر نقص امن پیدا ہوا تو فوج حکومت احکامات پر عمل کرے گی لیکن بذات خود جمہوری عمل میں مداخلت نہیں کرے گی۔


متعلقہ خبریں