معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو ایکشن لیا جائے گا، پرویز خٹک



اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حزب اختلاف نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیرنگرانی ہونے والے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے بتایا کہ حزب اختلاف وزیراعظم کے استعفے کا سوچے بھی نہ، اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کےمطابق جو جگہ دی گئی اسے آگے نہیں بڑھنا اور اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو ایکشن لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں اور افرا تفری سے کوئی نقصان ہوا تو ذمہ داری ان پر عائد ہو گی۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی اراکین نے فیصلہ کیا ہے کہ اپوزیشن کا کوئی بھی غیرآئینی مطالبہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ آزادی مارچ کے شرکا جہاں بیٹھے ہیں وہیں رہے تو حکومت کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔

وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حزب اختلاف کا احتجاج احتساب کا عمل روکنے کی کوشش ہے پھر بھی اپوزیشن کا آئینی حق تسلیم کرتے ہوئے انہیں اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دی گئی ہے۔

کورکمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت جے یو آئی کی رہبر کمیٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی ہر حال میں پاسداری کرے گی۔

وزیر داخلہ نے بریفنگ میں بتایا کہ اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ پر مشاورت کی گئی اور پرویز خٹک نے مذاکراتی کمیٹی کے جے یو آئی کے نمائندوں سے ہونے والے رابطوں پر بھی بریفنگ دی۔

وزیراعظم کی جانب سے طلب کیے گئے اجلاس میں 21 اہم افراد نے شرکت کی جس میں مولانا کی گزشتہ شب کی گئی تقریر اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی مشاورت ہوئی۔

دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے رابطہ کیا ہے۔  چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا پیپلزپارٹی کے رہنما نیئربخاری کو فون کر کے ملاقات کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

نیئر بخاری نے جواب دیا کہ حکومت بتائے کس معاملے پرمذاکرات کرنا چاہتی ہے،  حکومتی کمیٹی سے ملاقات کا فیصلہ رہبرکمیٹی میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنی گزشتہ تقریر میں وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دو دن کا وقت دیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور امن کے دائرے میں ہیں وگرنہ یہ انسانوں کا سمندر اس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گرفتار کرسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں