حکومت نے تشدد کیا تو حزب اختلاف کو فائدہ ہو گا، کاشف عباسی


اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار کاشف عباسی نے کہا کہ اگر حکومت نے جلسہ کے شرکا کے خلاف تشدد کا راستہ اختیار کیا تو یہ حزب اختلاف کے حق میں جائے گا جو حکومت کی بڑی غلطی ہو گی۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار کاشف عباسی نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں ایک تبدیلی آئی ہے, مولانا فضل الرحمان اب ڈی چوک جانے کی بھی بات کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے جلسے سے حکومت جائے گی نہیں لیکن اسے پریشان ضرور ہونا چاہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر ڈیڑھ لاکھ افراد جمع کرنا مشکل نہیں ہے، مذہبی جماعت کے احتجاج اور سیاسی جماعت کے احتجاج میں بہت فرق ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو اگلے لائحہ عمل کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی بہت ضرورت ہے۔

سینئر صحافی نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہیئیں۔ ہماری سیاست میں منافقت موجود ہے۔ جب بھی کوئی نئی حکومت آتی ہے تو حزب اختلاف ایک سال بعد ہی حکومت گرانے میدان میں آ جاتی ہے جس کی کوئی بڑی وجہ بھی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اور انتخابی معاملات میں مسائل موجود ہیں جو ہر انتخابات میں ہی ہوتے ہیں لیکن کیا ہر بار ایسا ہی ہوتا رہے گا۔ یہ حکومت کو مزید کمزور کر دے گا۔

کاشف عباسی نے کہا کہ اگر حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو یہ حزب اختلاف کے حق میں جائے گا جو حکومت کی غلطی ہو گی لیکن اگر مولانا فضل الرحمان ڈی چوک گئے تو ان کا احتجاج کمزور ہو سکتا ہے اور حکومت سخت اقدام بھی کر سکتی ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے دوغلے پن کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، مولانا فضل الرحمان جلسے کے شرکا کو لے کر ڈی چوک جا سکتے ہیں جسے کوئی نہیں روک سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ جو حکومت ووٹ لے کر آئی ہے اسے زبردستی گرانا غلط ہے اور اس وقت حکومت کو ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بھی پریشانی ہے اس لیے اس احتجاج کے معاملے کو طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

فہد حسین نے کہا کہ بغیر کسی وجہ کہ حکومت نہیں جائے گی اور وزیر اعظم بھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ اس کے باوجود کے جلسے میں عمران خان کے دھرنے سے بہت زیادہ لوگ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم سخت بیانات دے کر درجہ حرارت کو بڑھا رہی ہے تو ان سے مذاکرات کون کرے گی۔ مذاکراتی ٹیم کو نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

میزبان محمد مالک نے کہا کہ اسٹیج پر کھڑے لوگ ٹیکس تو دیتے نہیں ہیں لیکن احتجاج کرنے آجا تے ہیں یہ کس حیثیت سے احتجاج کرنے آئے ہیں۔ اس وقت اعصاب کی جنگ چل رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان حکومت کو اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حکومت حزب اختلاف کو تھکانا چاہے گی۔


متعلقہ خبریں