اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ذہنی معذور فلسطینی شہید


مقبوضہ بیت المقدس: سرزمین فسلطین پر طویل عرصے سے قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ذہنی معذور فلسطینی شہید ہوگیا۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج کے ہاتھوں شہید شخص کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔ واقعہ فلسطین کے علاقے ”باب الزاوية ” میں اسرائیلی مظالم کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران پیش آیا۔

مظاہرین امریکا کی جانب سے یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

اسرائیلی فوجیوں نے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 24 سالہ محمد ”زین الجبری” شہید ہوگیا۔ اس کے سینے میں گولی لگی۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زین کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔

زین کے چچا ابو ناصر نے بتایا کہ ان کا بھتیجا ذہنی معذور اور بولنے کی صلاحیت سے محروم تھا۔ اس کی عمر تو 24 برس تھی لیکن وہ بچوں کی طرح برتاؤ کرتا تھا۔ اسے اس دنیا کا کچھ نہیں معلوم تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ذہنی توازن درست نہ ہونے کے باوجود ان کا بھتیجا سب سے پہلے اسرائیلی فورسز کے سامنے پہنچا۔ وہ فلسطین سے بہت محبت کرتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”وہ ہمارے خاندان کا فخرتھا۔ اس کی موت ہمارے لیے بہت بڑا صدمہ ہے لیکن اللہ کی یہ ہی مرضی ہوگی اس لیے ہم اداس نہیں ہوسکتے۔ اس کے جانے کے بعد ہمیں اندازہ ہوا کہ اس کی زندگی کتنی اہم تھی۔”

زین الجبری کے جنازے میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی۔ اس کی تدفین کے بعد بھی اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے قریب بھی درجنوں فلسطینیوں کو زخمی کردیا۔

ٹرمپ حکومت کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت قبول کرنے کے فیصلے کے بعد سے ہر جمعے کو فلسطینیوں کی جانب سے احتجاج کیا جاتا ہے۔

فلسطینی حکام کا موقف ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں مستقبل کے آزاد فلسطین کے لیے مشرقی یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) کو اس کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔ جب کے اسرائیلی حکومت پورے یروشلم کو اپنا حصہ بنانا چاہتی ہے۔

اسرائیل نے 1967 میں فلسطینی علاقے یروشلم ( مقبوضہ بیت المقدس) پر قبضہ کرلیا تھا اور اس وقت سے اسے اپنا حصہ کہتاہے تاہم عالمی سطح پراس کے موقف کوتسلیم نہیں گیا۔

ٹرمپ حکومت کے حالیہ فیصلے کو بھی عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب کہ اس کے بعد سے اب تک احتجاج کے دوران 27 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود فلسطینی اپنی ہی سرزمین پراسرائیلی فورسز کے رحم و کرم پرہیں۔ یہاں تک کہ یروشلم میں داخل ہونے کے لیے بھی انہیں اسرائیل سے اجازت نامہ لینا پڑتا ہے۔ جب کہ درجنوں فلسطینیوں کے یہاں داخلے پر پابندی عائد ہے۔

گذشتہ برس 6 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ فیصلہ نا صرف فلسطین بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک حیران کن بات تھی۔


متعلقہ خبریں