ہم ڈٹے ہوئے ہیں حزب اختلاف ہمارے ساتھ ہے، مولانا فضل الرحمان


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم آئین سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کر رہے ان حکمرانوں کو جانا ہو گا اس سے کم پر کوئی بات نہیں ہو گی اور ہم ڈٹے ہوئے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے جے یو آئی ف کو تنہا نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان خطے میں تنہائی کا شکار ہو رہا ہے اور ہمیں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مخالف تمام افواہیں آج دم توڑ گئی ہیں۔ ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے اور ہم مقصد کے حصول کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ تمام قیادت نے کہا ہے اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ متفقہ کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری معیشت مکمل طور پر آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں جا چکی ہے اور ان ان حکمرانوں کو مزید وقت دیا گیا تو پاکستان مزید غیر مستحکم ہوتا جائے گا۔ گزشتہ ایک سال سے ہم زوال کی طرف جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا مودی دوبارہ جیتا تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا یہ مودی کو رحمت سمجھتا تھا لیکن کشمیری عوام حکمرانوں سے مایوس ہو چکے ہیں۔ عمران خان پہلے سیلیکٹڈ تھا اب ریجیکٹڈ ہو گیا ہے اور موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے حالات درست نہیں ہوں گے۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ مذہبی بنیاد پر قوم کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے۔ ہم مذہبی شناخت رکھتے ہوئے بھی فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر بھیجی کہ بات کرنا چاہتے ہیں اور شرط لگا کر مذاکرات کی بات کی۔ میں نے کہا مذاکرات تو ہمیں کرنے ہیں شرط تو ہم لگائیں گے۔ نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔

مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب کے دوران شرکا سے پوچھا کہ آپ تھک تو نہیں گئے جس پر جلسے کے شرکا نے ہاتھ اٹھا کہ ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔

دوسری جانب حزب اختلاف کی رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ رہبر کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفیٰ سمیت اپنے مطالبات ایک بار پھر حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ دیے۔

یہ بھی پڑھیں حکومتی و رہبر کمیٹیوں کی بیٹھک بے نتیجہ ختم: کل پھر مذاکرات ہوں گے

ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی نے  کہا کہ وزیر اعظم وزرا سمیت حکومتی نمائندے گالم گلوچ کی سیاست بند کریں اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم انتخابی دھاندلی کمیٹی کو فعال کیا جائے۔

رہبر کمیٹی نے تجویز دی کہ انتخابی اصلاحات کے لیے قانون سازی کی جائے۔ رہبر کمیٹی نے مطالبات اور تجاویز بتانے کے بعد پوچھا آپ کے پاس دینے کو کیا ہے۔

حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم تو آپ کی بات سننے آئے ہیں۔ آپ کے مطالبات اور تجاویز قیادت تک پہنچا دیں گے۔

حکومتی کمیٹی نے رات گیارہ بجے دوبارہ ملاقات کا وقت مانگا تو رہبر کمیٹی نے کل دوبارہ ملنے کی تجویز دی۔


متعلقہ خبریں