حکومت کو خطرہ نہیں عمران خان مدت پوری کریں گے، بابر اعوان


کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی مدت پوری کریں گے اور حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزکری رہنما بابر اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنا سیاسی ایجنڈا بتانے میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ استعفیٰ اور دوبارہ انتخابات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے اس پر بات ہو سکتی ہے اور سپریم کورٹ بھی اس پر اپنا تبصرہ کر چکی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کراچی سے چلے اور اسلام آباد پہنچ گئے لیکن انہوں نے اپنا ایجنڈا واضح نہیں کیا۔

بابر اعوان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے مولانا فضل الرحمان نے مقدمات میں پھنسے سیاسی رہنماؤں کو ریلیف دلوایا ہے۔ مولانا فضل الرحمان جن بڑی سیاسی جماعتوں کے پیچھے کھڑے ہوتے تھے پہلی بار ایسا ہوا کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈر مولانا فضل الرحمان کے پیچھے کھڑے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مارچ میں آنے والے لوگوں کو حکومت نے کہیں نہیں روکا اور انہیں اسلام آباد آنے دیا گیا۔ اب یہاں پہنچنے والے افراد صرف ایک مکتبہ فکر کے ہیں اور خواتین کا بھی کوئی کردار نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کا جو امیج دنیا بھر میں بھارت نہیں توڑ سکا وہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج سے ختم ہو گیا۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی کوشش کی جا رہی ہیں لیکن آزادی مارچ سے بڑا منفی پیغام گیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی وجہ سے کشمیر کاز کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔ عمران خان کی آج چار میٹنگز تھیں جس میں وہ مصروف رہے وہ قومی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ حکومت نے جے یو آئی کے لیے کوئی راستہ بند نہیں کیا۔

بابر اعوان نے کہا کہ یہاں تو پارلیمنٹ کو حزب اختلاف نے چلنے ہی نہیں دیا وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں ہی شور مچایا گیا تو تقریر کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ جس کے بعد حکومت نے خود فیصلے کرنا شروع کر دیا اور اس کی ذمہ دار حزب اختلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی دو طریقے سے ہو سکتی ہے ایک اسمبلی کے ذریعے اور دوسری صدارت آرڈیننس کے ذریعے۔ اس لیے اگر حزب اختلاف مداخلت کرے گی قانون سازی کے دوسرے طریقے کا آپشن موجود ہے۔ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے علاوہ سب کچھ ہی ہو رہا ہے۔

مرکزی رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے اسمبلی میں سب سے لمبی تقریر کی لیکن اس کا عوام کو فائدہ کیا ہوا ؟ وہ تقریر تو اب کسی کو یاد ہی نہیں ہے۔ سب جماعتیں بیٹھ کر طے کر لیں کہ آئندہ نہ کوئی این آر او مانگے گا اور نہ کوئی دے گا۔ جس پر الزامات ہیں وہ عدالت سے رجوع کرے۔

مریم نواز کی ضمانت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت نے مریم نواز کو مشروط ضمانت دی ہے اور پاسپورٹ عدالت کے پاس ہے۔ ضمانت اپنے والد کی دیکھ بھال کے لیے دی گئی ہے۔

انہوں نے  کہا کہ اس ملک میں قانونی عملداری کو دور ہے اس لیے غیر قانونی طور پر تو کوئی ملک سے باہر نہیں جا سکتا تو دوسری صورت میں نواز شریف کو علاج کے لیے حکومت سے رجوع کرنا پڑے گا۔

بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی سربراہی میں بنی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کیا کیا ؟ وہ بتائیں 14 مہینے میں کتنی رقم خرچ ہوئی اور انہوں نے کیا نتیجہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں مولانا فضل الرحمان اپنا بوری بستر باندھ چکے ہیں، اعجاز چوہدری

نیب اصلاحات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کا کردار بہت اچھا ہے اور وہ مکمل شفافیت سے اپنا کام کر رہا ہے جبکہ ایف آئی اے ناکام ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی مدت پوری کریں گے اور پی ٹی آئی کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس دوران بہت ساری اصلاحات ہو جائیں گی۔

میزبان عامر ضیا نے کہا کہ پاکستانی سیاست ایک بار پھر ہنگامہ خیز دور سے گزر رہی ہے۔ لیکن فی الوقت مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں حزب اختلاف کی بڑھتی لہر کا زور ٹوٹنا دکھائی دے رہا ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آگے جانے کو تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اس احتجاج سے کئی اہداف حاصل کر لیے اور حکومت کے خلاف پہلا پتھر پھینک کر دکھا دیا۔ ہو سکتا ہے حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان بامعنیٰ مذاکرات کا دور شروع ہو جائے۔ عام پاکستانی ملک میں سیاسی استحکام چاہتا ہے۔


متعلقہ خبریں