حکومت، اپوزیشن مذاکرات: چار میں سے دو مطالبات پر اتفاق

وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات پر اختلاف

  • انتخابی اصلاحات، آئین میں اسلامی دفعات پر عمل درآمد پر اتفاق

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پر حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے تاہم انتخابی اصلاحات کے لیے قانون سازی اور آئین میں اسلامی دفعات پر عمل درآمد پر اتفاق کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق آزادی مارچ کے معاملے پر حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور حزب اختلاف کے درمیان ایک گھنٹے تک ملاقات جاری رہی تاہم اس دوران کسی فریق کی جانب سے بھی لچک نہ دکھائی گئی۔

دوران مذاکرات اپوزیشن نے ایک بار پھر وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ دہرایا جسے حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مسترد کر دیا اور انہیں غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حزب اختلاف سے واپس لینے کو کہا جس پر اپوزیشن نے اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کا جواب دیا۔

اجلاس کے دوران آئین میں اسلامی دفعات اور انتخابی اصلاحات میں مزید بہتری کے لیے قانون سازی پر اتفاق کیا گیا۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں دونوں کمیٹیوں کے سربراہان وزیر دفاع پرویز خٹک اور جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی نے ڈیڈ لاک کا اعتراف کیا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی ملاقات بہتری کی طرف ایک اور قدم ہے، اچھی پیش رفت اور مزید مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی وزیراعظم سے ایک مرتبہ پھر رہنمائی حاصل کرے گی جبکہ رہبر کمیٹی میں شامل جماعتیں اپنی اپنی پارٹی قیادت کو آگاہ کریں گی جس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان دوبارہ ملاقات ہو گی۔

اس سے قبل وزیراعظم سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوئی جس کے دوران کمیٹی کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے حزب اختلاف کی کمیٹی سے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کردار ادا کرنے پر چوہدری برادران کا شکریہ ادا کیا۔

چوہدری پرویز الٰہی نے عمران خان کو بتایا کہ رات مولانا فضل الرحمان سے مثبت ملاقات ہوئی جنہوں نے کوئی راستہ نکالنے کو کہا، امید ہے افہام وتفہیم سے معاملہ حل ہوجائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جمہوری انداز میں احتجاج کی اجازت دی اور مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی، چاہتے ہیں معاملہ سیاسی طور پر حل ہو۔

ملاقات کے دوران حزب اختلاف سے معاملات طے کرنے کے لیے مختلف راستوں اور مطالبات پر غور کیا گیا۔

گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کا دھرنا ’کچھ دو اور کچھ لو‘ کی بنیادوں پر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ فیصلہ کل ہونے والی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں کیا گیا۔ ذرئع کے مطابق اجلاس کے دوران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دور شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دھرنے کو ایک سے دو روز میں ختم کیے جانے کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) نے اپنے 15 اراکین قومی اسمبلی سے استعفے طلب کر لیے ہیں جو قیادت کے پاس رہیں گے اور مناسب وقت پر ان کا استعمال کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں