آزادی مارچ: جلسہ گاہ میں جیب کتروں کا راج، کئی افراد نقدی اور دیگر قیمتی اشیاء سے محروم


اسلام آباد:  پشاور موڑ کے قریب آزادی مارچ جلسہ گاہ میں جیب کتروں کا راج، کئی افراد نقد رقم، موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیاء سے محروم ہوگئے۔

جلسہ گاہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ  اب تک 5  چور  پکڑے گئے ہیں اور 70  سے زائد شکایتوں کا ازالہ ہو چکا ہے۔

آزادی مارچ  میں شرکت کرنے والوں کے سامان کی چوری اور گمشدگی کی شکایتیں عام ہوئیں تو جلسہ گاہ انتظامیہ نے خود ہی حفاظتی اقدامات اٹھانے شروع کردیے۔

انتطامیہ نے چوری کی شکایتوں کے ازالے کے لیے کیمپ قائم کر دیا ہے۔ کیمپ کے سربراہ محمد اسماعیل کا کہنا ہے کہ انہیں چوری سے متعلق 250 سے زائد شکایتیں موصول ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر جیپ کتروں کے ہاتھ صاف کرنے سے متعلق ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ  اس حوالے سے 70  سے زائد شکایتوں کا ازالہ ہو چکا ہے اور پانچ چور بھی پکڑکر پولیس کے حوالے کیے گئے ہیں۔ ان چوروں سے برآمد ہونے والی رقم اور اشیاء تصدیق کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیں گئیں ہیں۔

اسماعیل کا کہنا ہے کہ ان چوروں کا طریقہ واردات انوکھا ہے جس کے لیے وہ بچوں کا سہارا لیتے ہیں۔  چور جیب کاٹنے کے بعد چوری کی گئی اشیاء بچوں کی جیب میں ڈال کر ان کے ساتھ فرار ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ میں شریک شہری چل بسا

کیمپ منتظمین کا کہنا ہے کہ جو چور انہوں نے پکڑے  تھے انہیں مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا مگر پولیس نے انہیں چھوڑ دیا جس کے بعد وہ پھر سے جلسہ گاہ میں نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

کیمپ کے دوسرے منتظم خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ شکایت کے لیے آنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے اور ان کی قیمتی اشیاء کو ڈھونڈنے کی زمہ داری رضاکاروں کو سونپی جاتی ہے۔

رضا کار ان اشیاء کو ڈھونڈنے کے بعد انہیں کیمپ میں پہنچا دیتے ہیں اور یہاں سے متعلقہ وارث سے رابطہ کر کے گم شدہ اشیاء ان کے حوالے کر دیں جاتی ہیں۔

اب تک 3 سو سے زائد شکایت کنندہ گان کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا ہے جنہیں ان کی متعلقہ اشیاء کی برآمدگی کے بعد حوالگی کے لیے رابطہ کیا جائیگا۔

کیمپ میں اب بھی 50 سے زائد شناختی کارڈز، بٹوے، ہزاروں روپے اور دیگر برآمد کی گئیں اشیاء موجود ہیں جو تصدیق کے بعد مالکان کو واپس کریں جائیں گی۔


متعلقہ خبریں