‘آزادی مارچ استعفے کیلئے تھا ہی نہیں’

کیپٹن (ر)صفدر کے خلاف کارروائی سے انکار پر آئی جی سندھ کو اغوا کیا گیا، مولانا فضل الرحمان

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا مارچ استعفے کے لیے تھا ہی نہیں بلکہ نیب کی کارروائیاں اور احتساب کا عمل روکنے کے لیے تھا۔

ملک کے معروف صحافی عارف حمید نے کہا ہے کہ چوہدری برادران کے ساتھ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات سود مند رہی ہے اور امید ہے کہ آزادی مارچ چند دنوں میں ختم ہو جائے گا۔

نجی ٹی وی شو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ ختم کرنے کے حوالے سے معاملات کافی حد  تک طے ہوگئے ہیں تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم ہی کریں گے کہ مولانا کو کیا دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے حوالے سے بہت ساری یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں اور بلوچستان میں باقاعدہ حصہ بھی دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب مولانا فضل الرحمان اور جے یو آئی رہنماوں کیخلاف کیسز نہیں کھولے گا اور جو چل رہے ہیں ان پر کارروائی روک دی جائے گی۔

معروف صحافی نے کہا کہ ن لیگ کے  80 فیصد مسائل حل ہو چکے ہیں اور جو کیسز کھولنے کی تیاریاں ہو رہی تھیں وہ روک دی گئی ہیں۔

دوسری جانب جمیت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی درمیانی راستہ قبول نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا اگر دنوں جانب والوں کو فارغ کرنا درمیانی راستہ ہے تو یہ قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں برخاست کر کے نئے انتخابات بھی ایک صحیح راستہ ہے لیکن ہم ایسا بالکل نہیں چاہتے کہ ایک پارٹی سے اقتدار چھین کر دوسری کو دے دیا جائے۔


متعلقہ خبریں