آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کا آخری دن

imf

اسلام آباد:آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کا آج آخری دن ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کے پاکستان حکام سے اقتصادی صورتحال پر تفصیلی مذاکرات ہوئے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان نے بانڈز جاری کرنے کیلئے ضمانت دینے کی شرط ختم کرنے کی  بات کی ہے اوررواں سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کے 5500 ارب روپے کے ہدف پر نظر ثانی  بھی چاہتا ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ  آئی ایم ایف مشن پاکستانی حکام کے مالیاتی اہداف پر نظر ثانی کے مطالبات پر اپنا ردعمل جلد دے گا۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو آئی ایم ایف پیکیج سے الگ کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص زیادہ سے زیادہ فنڈز کے اجراء پر زور دیاگیا ہے۔آئی ایم ایف مشن ٹیکس وصولی اتھارٹی بنانے کے حق میں ہے۔

آئی ایم ایف نے مالیاتی اخراجات کو مزید کم کرکے خسارے پر قابو پانے پر زور بھی دیاہے۔ٹیکس گذاروں کی تعداد بڑھانے پر زور دے چکاہے۔

یہی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی طرف سے مختلف شعبوں میں استثنی اور سبسڈی کم سے کم کرنے پر زور دیا دیاہے۔

اقتصادی ٹیم کی طرف سے مذاکرات میں مالیاتی اعدادوشمار دیئے گئے، پاکستان کے کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں 32 فیصد کمی ہوئی جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں 64 فئصد کمی ہوئی ہوئے۔

مالیاتی خسارے میں پہلی سہ ماہی میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ مالیاتی خسارہ 1.5 فیصد سے کم ہوکر 0.7 فیصد پر آگیاہے۔

ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے رجحان میں 55 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکس وصولیوں میں پہلی سہ ماہی میں 15 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔ گردشی قرضے جو 1200 ارب روپے ہوا، اس میں مرحلہ وار کمی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کا وفد مذاکرات کے لئے پاکستان پہنچ گیا

ذرائع کا کہناہے کہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے لیے اہداف پر بھی بات چیت ہوئی ،مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1447ارب روپے تھا،ابتدائی چار ماہ جولائی تا اکتوبر میں ہدف سے 167ارب کم ٹیکس وصولیاں ہوئیں۔

مذاکرات کے بعد پاکستان کو قرضے کی نئی قسط جاری کی جائے گی،آئی ایم ایف کے ساتھ 450ملین ڈالر کی قسط کے سلسلے میں بات چیت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کے پروگرام سے 991ملین ڈالر مل چکے ہیں ،نئی قسط ملنے سے کل 1.44ارب ڈالر پاکستان کو مل جائیں گے، تکنیکی سطح کے مذاکرات میں اقتصادی ڈیٹا کا تبادلہ کیا جا چکا ہے۔


متعلقہ خبریں