قومی اسمبلی میں 9 آرڈیننس منظور، حزب اختلاف کا احتجاج

قومی اسمبلی میں 9 آرڈیننس منظور، حزب اختلاف کا احتجاج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں 15 بل قائمہ کمیٹیوں کو بھیجے بغیر منظور کیے جانے پر حزب اختلاف نے شدید احتجاج کیا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری کی درخواست پر بیمار اسیر رہنماؤں کی صحت یابی کے لیے مولانا عبدالکبر چترالی نے دُعا کرائی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن علی محمد خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل 2019 قومی اسمبلی میں پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا جبکہ پیش کردہ طبی ٹریبونل بل 2019 اور پاکستان طبی کمیشن بل 2019 بھی منظور کیا گیا۔ اسمبلی میں قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019 بھی پیش کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔

اسمبلی میں پیش کیے گئے انسداد دہشت گردی اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2019 میں 120 دن کی توسیع کی منظوری دی گئی جبکہ انسداد دہشت گری ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم کے بل پیش کیے گئے۔ مجموعہ ضابطہ دیوانی 1908 میں مزید ترمیم کا بل 2019 منظور کر لیا گیا۔

وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے رہن ضمانتیں آرڈیننس 2019 اور پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے میڈیکل ٹریبونل آرڈیننس پیش کیا جس پر حزب اختلاف کے اراکین نے احتجاج کیا اور جعلی اسپیکر نہ منظور کے نعرے لگائے۔

منظور کردہ نیب ترمیمی بل کے مطابق پانچ کروڑ سے زائد کی کرپشن پر گرفتار ہونے والے ملزم کو جیل میں سی کلاس دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں حزب اختلاف واویلا کرنے کے بجائے حکومت کا ساتھ دے، فردوس عاشق

قومی اسمبلی اجلاس میں 15 بل پیش کیے گئے جن میں 13 آرڈیننس تھے۔ پیش کیے گئے بلز میں سے 11 بل قائمہ کمیٹیوں کو بھیجے بغیر ہی فوری طور پر منظور کر لیے گئے منظور کردہ 11 بلوں میں 9 آرڈیننس تھے۔


متعلقہ خبریں