لیاقت پور ٹرین حادثہ:58میں سے 42میتوں کی ڈی این اے سے شناخت  کرلی گئی


لاہور: پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اعجاز بُرڑو نے کہاہے کہ رحیم یار خان کے تحصیل لیاقت پور میں ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی 58 میتوں  کی شناخت ممکن نہیں تھی ان میں سے 42 کی شناخت ہو گئی ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ مکمل ہونے پر ان  میتوں کو لواحقین کے حوالے کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس کے چولہے سے آگ لگنے کی وجہ  سے ہوا ہے جو ایک سانحہ میں تبدیل ہو گیا۔ وہاں موجود گیس سلنڈر بھی دھماکے سے پھٹ گئے۔

لاہور میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں اعجاز بُرڑو نے کہا کہ ٹرین لیاقت پور سے چھ بجکر پندرہ منٹ پر روانہ ہوئی اور چھ بجکر اکیس ہر حادثہ ہوا۔ ٹرین کی روانگی کے وقت کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ چلتی ٹرین میں دو دفعہ الارم چین پل ہوئی لوکو موٹیوز میں ایونٹ ریکارڈ ہوتا ہے، چھ بجکر اٹھارہ منٹ پر چین پل ہوا اور چھ بجکر اکیس منٹ پر گاڑی رک گئی۔

اعجاز بُرڑو کے مطابق آگ لگنے کا واقعہ چار سے پانچ منٹ میں ہوا. 3.4اور5 نمبر میں آگ لگی۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں کوچ نمبر 4 میں ہوئی اس میں 57 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سیفٹی کا تھری لیئر سسٹم کا پنکھے اور ٹیوب لائٹس کا بھی سرکٹ بریکر ہوتا ہے۔ کسی قسم کے شارٹ سرکٹ پر پاور پلانٹ ٹرپ ہوجاتا ہے اس سے اتنا نقصان بھی نہیں ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے ٹرین میں تین آگ لگنے کے حادثات ہوئے ۔ 1992 میں عید سپیشل میں آتش زدگی کا واقعہ ہوا  2009 میں ہوا اور اب حادثہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو نے بہت اچھا کام کیا  پاک آرمی کے بہت مدد کی.۔ 58 میتوں کی شناخت ممکن نہیں تھی ان میں سے 42 کی شناخت ہو گئی ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ مکمل ہونے پر ان  میتوں کو لواحقین کے حوالے کیا جارہاہے۔

اعجاز بُرڑو نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کی روشنی میں لواحقین کو میتیں کل سے دینے کا سلسلہ شروع ہوجائےگا۔ 17مزید جاں بحق ہونے والوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ  بھی کل دوپہر تک آجائےگی۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرین میں آتشزدگی: 74 افراد جاں بحق متعدد زخمی

لواحیقن کو ڈیڈ باڈی دینے کے حوالے سے ریلوے کے افسران و دیگر سٹاف کی ڈیوٹیاں لگادی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ پوری پارٹی کو بک نہیں کریں گے تاکہ کوئی پریشانی ہو۔


متعلقہ خبریں