تیزگام حادثہ: وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

سانحہ تیزگام: شفاف تحقیقات کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ

فائل فوٹو


اسلام آباد: ہائی کورٹ نے تیزگام حادثے کی آزادانہ انکوائری کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے حادثے کی چھان بین کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

وکیل درخواست گزر ریاض حنیف راہی نے ابتدائی سماعت میں موقف اپنایا کہ حادثے کے شواہد کو ختم کیا جارہا ہے۔

عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ آگ بزنس کلاس میں لگی ہے لیکن وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے سلنڈر سے آگ لگی۔

ریاض حنیف راہی کا کہنا تھا کہ ریلوے تھانے میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے، شفاف تحقیقات کیسے ہوں گی۔ درخواستگزار نے کہا کہ ہر آئے دن ریلوے حادثات ہو رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔

تیز گام حادثہ

خیال رہے کہ 31 اکتوبر2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ٹرین میں مبینہ طور پر گیس کا سلنڈر پھٹنے سے تین بوگیوں کو آگ لگ گئی تھی جس کے سبب 74 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

واقعہ کا مقدمہ ٹرین گارڈ محمد سعید کی مدعیت میں تھانہ ریلوے پولیس اسٹیشن خان پورمیں دفعہ 126 ریلوے ایکٹ اور 436, 427 تعزیزات پاکستان کے تحت نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔

حادثے کے بعد وزارت ریلوے نے مبینہ طور پر فرائض میں غفلت برتنے کے الزام میں کمرشل و ٹرانسپوٹیشن گروپ اور ریلوے پولیس کے گریڈ 17 اور18 کے چند افسران کو معطل کیا ہے۔

معطل کیے گئے افسران میں کمرشل ٹرانسپوٹیشن گروپ کے گریڈ 18 کے افسرجنید اسلم، سکھر ڈویژن میں گریڈ 17 کے افسرعابد قمر شیخ، سکھر ڈویژن کے اسسٹنٹ کمرشل افسر راشد علی، کراچی ڈویژن کے اسسٹنٹ کمرشل افسر احسان الحق، سکھرڈویژن کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے پولیس دلاور میمن اور کراچی ریلوے ڈویژن پولیس کے ڈپٹی سرنٹنڈنٹ حبیب اللہ خٹک شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں