شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا ہو گی، سپریم کورٹ


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی ٹیلی ویژن چینل کے میزبان ڈاکٹر شاہد مسعود کا جواب مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ انہیں قانون کے مطابق سزا ہو گی۔

ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمی نے حکومت پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز بھی جاری کیے۔

پیر کو عدالت عظمی کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ زینب کے قاتل عمران علی کے 37 بینک اکائونٹس ہیں اور وہ جنسی ویڈیوز سے متعلق عالمی نیٹ ورک کا نمائندہ ہے۔

شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ یکم مارچ کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں اینکر کے تمام 18 الزامات اور دعوے جھوٹ قرار دیئے گئے تھے۔

جسٹس ثاقب نثارنے دوران سماعت استفسار کیا کہ پیمرا بتائے کہ شاہد مسعود پر کتنی پابندی لگ سکتی ہے؟ ان کا چینل کتنی دیر کے لئے بند ہو سکتا ہے؟

ڈاکٹر شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے نا پہلے معافی مانگی اور نہ آج، آپ کا جواب بھی قابل قبول نہیں ہے۔

وکیل صفائی شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ پہلے والے جواب میں ایک پیراگراف رہ گیا تھا، نئے جواب میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ان کے مؤکل نے نئے بیان میں ندامت کا اظہار کیا ہے، اب عدالت میں معافی بھی مانگ لیتا ہے۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ لاکھوں لوگ ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام دیکھتے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نجی ٹی وی نے جواب جمع کردیا ہے، شاہد مسعود نے معافی نہیں مانگی۔ ہم نے گذشتہ سماعت میں ہی کہہ دیا تھا کہ معافی کا وقت گذر چکا، اب قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔

شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں، یہ توہین عدالت کا کیس ہے توغیرمشروط معافی مانگ لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے اینکرپرسن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ازخود نوٹس کے لئے اپنے پروگرام میں عدالت کی منتیں کیں۔ دیکھنا ہو گا کہ عدالت میں غلط بیانی پر دہشت گردی ایکٹ لگانا ہے یا نہیں۔

ڈاکٹر شاہد مسعود کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ان کے مؤکل کا جرم اتنا بڑا نہیں ہے۔

دوران سماعت جسٹس عمر بندیال نےکہا کہ معاملہ جزا اور سزا کا نہیں، قانون کی تشریح کا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ شاہد مسعود پر کس قانون کا اطلاق ہو گا، اس مقدمے میں اچھا فیصلہ دیں گے اور ناانصافی نہیں ہو گی۔

عدالت عظمیٰ نے فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں