پاکستان نے پولیو کے متعلق حقائق چھپائے، برطانوی جریدہ

ملک کے 12 بڑے شہروں میں خطرناک پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

اسلام آباد: برطانوی جریدے دی گارڈین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی حکام پولیو کی وبا کے حقائق چھپا رہے ہیں۔

دی گارڈین کے مطابق پولیو کے حقائق کو وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا کی براہ راست ہدایات پر چھپایا گیا۔

کیسز چھپانے کی اصل وجہ ان کا اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانا تھا۔ بابر بن عطا سے بعد میں کرپشن الزامات کی وجہ سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا۔

برطانوی جریدے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں ایک درجن سے زائد بچے پی ٹو کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ وائرس پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے اور فالج کا باعث بنتا ہے۔

پی ٹو کے پھیلاؤ کو صرف معیاری ویکسین مہم کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے ورنہ وبا پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔

پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ملک صافی بھی ملک میں پی ٹو وائرس کے پھیلاؤ کی تصدیق کر چکے ہیں۔

برطانوی اخبار کے مطابق پاکستان میں پی ٹو وائرس کو ختم کیا جا چکا تھا۔ نئے کیسز کو حکومت اور عالمی ڈونرز سے چھپایا گیا جن میں برطانوی محکمہ برائے عالمی ترقی بھی شامل تھا۔

دی گارڈین کے مطابق دو ہزار اٹھارہ سے پاکستان میں پولیو کیسز میں اضافے نے خطرناک صورتحال بنا دی ہے، اس سال ستتر کیسز سامنے آچکے ہیں۔

پاکستان اس وقت دنیا کے ان دو ممالک میں افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جہاں پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوا۔

بابر بن عطا نے ٹوئٹر پیغام میں تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

ہم نیوز برطانوی جریدے کی رپورٹ پر پاکستانی حکام سے رابطہ کرکے ردعمل لینے کی کوشش کی تاہم کسی نے تادمِ تحریر جواب نہیں دیا۔


متعلقہ خبریں