’حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان معالات طے پاتے نظر نہیں آرہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے اب جلد معاملات طے پاتے نظر نہیں آرہے کیونکہ دونوں اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہیں۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئرتجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا ظاہری طور پر موقف بہت سخت ہے لیکن وہ ایک محدود طبقے کئ نمائندگی کررہے ہیں اور ان کا مطالبہ بہت بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے مطالبات ہوتے رہیں گے تو حکومتیں کیسے چلیں گی۔ احتجاج میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کا کوئی کارکن شامل نہیں ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ مولانا اور وزیراعظم کا موقف سخت ہوگیا ہے جس کے بعد اس بات کا امکان کم ہے کہ اب دونوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں۔

تجزیہ کار ڈاکٹرناظرمحمود کا کہنا تھا کہ مولانا جمہوریت کی لڑائی غیرجمہوری انداز میں لڑرہے ہیں۔ تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ اس وقت مولانا کو ڈیڈلاک سے فائدہ ہورہا ہے اس لیے ان کی خواہش ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ عرصہ چلے۔

نوازشریف کے بیرون ملک جانے سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے این آراو نہ دینے کی بات کی تھی باہر جانے دینے کی نہیں۔

عامر ضیاء نے کہا کہ سیاست میں قیاس آرائیاں ہوتی ہیں لیکن اس وقت نوازشریف بیمار ہیں اور اسی وجہ سے حکومت نے محتاط رویہ اپنا رکھا ہے، آصف زرداری تو سزا یافتہ بھی نہیں ہیں انہیں بھی علاج کا موقع ملنا چاہیے۔

ضیغم خان نے کہا کہ اگر حکومت علاج کی اجازت نہ دے تو اس کے لیے بہت سارے مسائل پیدا ہوجائیں گے اور اس وقت دھرنے کی وجہ سے بھی حکومت دباؤ میں ہے۔

ائیر مارشل (ر)شاہد لطیف نے کہا کہ نوازشریف کی بیماری شدید ہےاور یہ بات کسی سیاسی جماعت نے نہیں بلکہ ڈاکٹروں اور ان کی رپورٹس نے کہی ہے۔

ناظرمحمود نے کہا کہ ہر معاملے میں سیاست ہوتی ہے لیکن اس وقت نوازشریف کی حالت تشویشناک ہے، اگر نوازشریف نے ڈیل کرکے جانا ہوتا تو وہ مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے بیرون ملک سے واپس ہی نہ آتے۔


متعلقہ خبریں