کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر عالمی میڈیا کا رد عمل


نو نومبر انیس سو اکیانوے کو دیوار برلن گرنے پر تاریخ نے نیا رخ لیا. پاکستان نے نو نومبر دو ہزار انیس کو کرتارپور کھول کر برصغیر کی تاریخ میں مذہبی ہم آہنگی کا پیڑ لگا دیا .پاکستان نے راہداری کھولنے کا وعدہ نبھایا لیکن یہ بھارتی میڈیا کو نہ بھایا مودی کا حمایتی میڈیا کرتارپور کی کوریج سے گریزاں رہا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے کرتارپور راہداری کھلنے کو بھرپور کوریج دی۔

کرتار پور کھلنے پر سکھ برادری خوشی سے نہال لیکن بھارتی میڈیا نے اس ضمن میں وہ کارکردگی نہیں دکھائی جس کی توقع کی جارہی تھی ۔

آج کرتارپور کے بجائے بھارتی میڈیا بابری مسجد کے فیصلے پر خوشی کے شادیانے بجا کر ہندوتوا کے ایجنڈے پر گامزن رہا ، ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشیں بننے والے بھارتی میڈیا کو کرتارپور راہداری پر جیسے سانپ سونگھ گیا۔

دوسری طرف  بین الاقوامی میڈیا نے کرتارپور راہداری کھلنے کو بھرپور کوریج دی۔  جرمن ادارے ڈی ڈبلیو نے لکھا پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد پر نئے اوپن پوائنٹ کا افتتاح ہو گیا ،، جس سے بھارتی سکھ بغیر ویزا کے پاکستان میں موجود اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کر سکیں گے۔

الجزیرہ نے لکھا بھارتی سکھوں نے پاکستان کی جانب تاریخی سفر شروع کر دیا ہے،، جو دونوں ملکوں کے درمیان ایک تاریخی معاہدے کے تحت شروع ہوا۔

روسی نیوز ایجنسی اسپوٹنک نے سوال اٹھایا کہ کیا آخر کار امن قائم ہو گیا؟ اسپوٹنک نے لکھا کہ سکھ پہلی بار پاکستان میں موجود مقامات کی زیارت کا راستہ کھلنےپر خوشی سے نہال ہیں ۔

بی بی سی نے لکھا سکھوں کے ایک اہم مقدس مقام کو جانے والا راستہ بآلاخر کھل گیا ہے،سکھوں کی اس دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان اکتوبر میں معاہدہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:کرتار پور راہداری: افتتاحی تقریب میں من موہن سنگھ اور سدھوکی شرکت


متعلقہ خبریں