وزیراعظم مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلاکر آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، مراد علی شاہ

سندھ میں کورونا وائرس سے 27 افراد صحتیاب ہو چکے، وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا  ہے وفاقی حکومت ناکام ہوچکی ہے،وزیراعظم مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلاکر آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ہم سب آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں، وفاقی حکومت ہمیں کام کرنے دے پھر ہم سے حساب لے۔وزیراعظم سے آخری ملاقات کو صدیاں گزر گئی ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے یہ بات آج کراچی میں عالمی بینک کے اشتراک سے کراچی نیبرہوڈ پراجیکٹ کے حوالے سے آرٹس کونسل میں تقریب میں کابینہ ارکان کے ہمراہ زیرزمین پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے معائنے کے موقع پر کی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ 4 سال قبل ہم نے ورلڈ بینک سے اسٹڈی کروائی تھی،کراچی شہر کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اُٹھانے تھے،پہلا پروجیکٹ ورلڈ بینک کی ٹیم نے کراچی نیبرہوڈ پروجیکٹ منتخب کیا

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صدر کے علاقے سے ٹاور تک کام شروع کیا،سندھ سیکریٹریٹ، اِنکم ٹیکس بلڈنگ، اسمبلی، لاء کالج اور اطراف میں سرکاری عمارتوں کے لئے پارکنگ بڑا مسئلہ تھا ہم نے پروجیکٹ پر کام شروع کیا تو آرٹس کونسل کو ہمیں بھتہ دینا پڑگیا۔ اب بھتہ بند ہے، یہ جرم ہے۔

وزیراعلیٰ کے اس جملے پر شرکاء نے خوب قہقہے لگائے۔

مراد علی شاہ نے کہا  مجھے بزنس مین کراچی چیمبر میں بلاتے ہیں،میں کہتا ہوں کہ ملک میں کوئی کاروبار ہے جو میں چیمبر آؤں؟پہلے تو ہم سیاستدان چور تھے اب تو بزنس مین بھی چور بنا دئیے گئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا بدقسمتی سے پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے سب کو چور بنا دیا گیا ہے،پاکستان کا غریب تاریخی مسائل کا شکار ہے، اس سے قبل غریب کبھی اتنا پریشان نہیں تھا،کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے، اگر وفاقی حکومت تعاون کرے تو اس شہر کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے چھوٹے دکاندار 30 ارب روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس لاہور کے چھوٹے دکاندار صرف 700 ملین روپے ٹیکس دیتے ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کا نام لئے بغیر کہا میں کچھ کہتا ہوں تو اوپر بیٹھا صاحب ناراض ہوجاتا ہے،وہ مجھ سے بات نہیں کرتا لیکن ہمارے چیف سیکریٹری کو ہفتے میں 4 دن اسلام آباد میں اجلاسوں میں بٹھا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا وزیراعظم آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سال سے سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلاتا، اگر کہتا ہوں تو مجھے کہیں سے نوٹس بھجوا دیتے ہیں۔ میڈیا پھر پوچھنا شروع کرتا ہے کہ آپ کب گرفتار ہورہے ہیں؟

مراد علی شاہ نے کہا ونڈ پاور پلانٹس کے سلسلے میں اگست 2016 کو وزیر اعظم نوازشریف سے ملا تھا،میں نے وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کی کہ ونڈ پاور سے 2000 میگا واٹ بجلی 2 سالوں میں دے سکتے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا 2016 میں گرڈ کی اجازت نہیں ملی، اب جا کر وفاقی حکومت سے سندھ گرڈ کمپنی بنانے کے لائسنس ملے ہیں،ایک حد تک  ہم برداشت کریں گے، کچرے کی بات کرتے ہیں، پانی کی لائنوں اور سیوریج  کے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا ہم دن رات محنت کررہے ہیں،یہ بات میں اس لیے کر رہا  ہوں کہ یہاں لکھاری، انڈسٹریلسٹس اور دیگر لوگ بیٹھے ہیں، ہم سب کو مل کر احتجاج کرنا ہوگاہر مکتبہ فکر کے لوگ پریشان ہیں، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ حالات ٹھیک ہیں

مراد علی شاہ نے کہا میں چیمبر بھی جاؤں گا اور فیڈریشن بھی اور آپ بزنس مینز کے ساتھ کھل کر بات کروں گا،کے ایم سی کو فائرفائنٹنگ آلات وفاقی حکومت دے رہی ہے،میئر کراچی سے پوچھا تو وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے کچھ نہیں ملا، جس کو معاشی ابتری پر نکال باہر کیا اسکو اب کراچی کےمنصوبوں کی نگرانی دیدی گئی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا گورنر صاحب محترم ہیں میں نے خود وزیراعظم سے کہا، جب کبھی آخری بار ملاقات ہوئی تھی وزیراعظم سے آخری ملاقات کو صدیاں گزر گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: مراد علی شاہ کی گرفتاری سے متعلق اہم انکشاف

مراد علی شاہ نے کہا گورنر کو انتظامی اختیار دینا غیر آئینی ہوگا،آپ سب کا ساتھ ہوگا تو انکو چیلنج کرونگا، سپریم کورٹ کہتی ہے تو ایک ہفتے میں روڈ بن جاتاہے،ادارے بہت ہیں جن کو منہ دینا ہے،اس ملک کے آئین وقانون کے تحت سب حکمرانی کریں توہی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔

اس سے قبل پراجیکٹ ڈائریکٹر عبدالکبیر قاضی نے منصوبے بارے  بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی مالی مدد سے کراچی نیبرہوڈ پراجیکٹ کےتحت جاری منصوبوں پر80فیصد کام ہوچکا ہے۔ دین محمد وفائی روڈ کی ازسرنو تعمیر کی گئی ہے۔

عبدالکبیر قاضی نے کہا کہ زیرِ زمین پارکنگ پلازہ میں سات سو گاڑیوں کی سہولت ہوگی، سندھ سیکریٹریٹ، آرٹس کونسل اور ایس ایم لا کالج کےاطراف کو جدید خطوط پر تعمیر کیاگیاہے۔


متعلقہ خبریں