بلوچستان یونیورسٹی ویڈیو اسکینڈل کے خلاف طلبہ اور اساتذہ کا احتجاج جاری


اسلام آباد: بلوچستان یونیورسٹی ویڈیو اسکینڈل کے خلاف طلبہ اور اساتذہ کا احتجاج جاری ہے۔ احتجاجی طلبہ اور اساتذہ نے ملزمان کو بے نقاب کرنے کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

احتجاجی طلبہ اور اساتذہ نے خبراد کیا ہے کہ سابق وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔

جامعہ بلوچستان میں گزشتہ مہینے ویڈیو سکینڈل اور بلیک میلنگ کے انکشافات کے بعد اب بھی مختلف طلبہ تنظیموں کا کوئٹہ شہر میں احتجاج جاری ہے۔ آج طلبہ اور اساتذہ نے کوئٹہ سائنس کالج سے لے کر پریس کلب تک ریلیاں نکالیں۔

صدر بلوچ آرگنائزیشن بیجار خالد میر نے کہا کہ ویڈیو سکینڈل پر سابق وائس چانسلر کی عدم گرفتاری، کنٹرولر امتحانات کی برطرفی اور گورنر کی خاموشی قابل افسوس ہے۔

چئیر پرسن بلوچستان سٹوڈنٹس اکشن کمیٹی  ڈاکٹر صیبہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ویڈیو سکینڈل کے حوالے سے جتنے بھی دعوے کیے گئے اس پر آج تک عمل نہیں ہوا۔ جامعہ میں اب تک خوف وہراس قائم ہے، کوئی مجرم گرفتار نہیں ہوا، تمام واقعے کو سرد خانے کی نظر کیا جارہا  ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان یونیورسٹی ویڈیو اسکینڈل: بی این پی طلبہ کے ساتھ کوئٹہ کی سڑکوں پر

صدر پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد زبیر شاہ نے ہم نیوز کو بتایا  کہ جامعہ میں وائس چانسلر کی جانب سےجس دن ( Ubiens) کے نام سے ایک تنظیم بنی اسی دن سے ہراساں کرنے کے واقعات  میں اضافہ ہوا ہے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ اس غیر قانونی تنظیم کو جلد بند کرے

طالب علم عبدالصمد نے بتایا کہ جس دن حکومت اور عدالت نے  مداخلت کی ہمیں امید کی ایک کرن نظرآئی، لیکن اب آہیستہ آہیستہ اس مسئلے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے.

طلبہ تنطیموں نے مطالبہ کیا کہ اگر مسئلے کو سنجیدگی سے حل نہ کیا گیا اور سابقہ وائس چانسلر کو گرفتار نہ کیا گیا تو ہم اپنے احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر دیں گے۔


متعلقہ خبریں