خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہوں، فردوس اعوان کی تیسری معافی

firdos ashiq

اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا ہے کہ وہ غیر مشروط معافی کے بعد خود کو ہائی کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے معاملے کی سماعت کی اور معاون خصوصی کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا۔

معاون خصوصی نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ عدالت اور ججز سے متعلق 29 اکتوبر کی پریس کانفرنس میں اپنے ریمارکس غیر مشروط واپس لیتی ہوں۔

انہوں نے وضاحت دی کہ پریس کانفرنس کے دوران مجھ سے خاص پیرائے(ٹارگٹڈ) میں سوال کیا گیا، میری پریس کانفرنس صرف نواز شریف کے زیرالتوا کیس سے متعلق نہیں تھی۔

جواب کے متن میں شامل ہے کہ’ میرا کہنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ عدالت نواز شریف کو خصوصی ریلیف دے رہی ہے، میں نے کہا کہ  ہفتے کے روز سماعت سے زیرالتوا کیسز میں عام سائلین بھی مستفید ہو سکیں گے’۔

فردوس عاشق اعوان نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان اور فردوس اعوان کا کیس یکجا کرتے ہوئے دونوں کابینہ ارکان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے استدعا کی کہ میرا کیس الگ رکھیں، غلام سرور خان کے ساتھ نتھی نہ کریں، یہ ان کا انفرادی فعل ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ کہیں آپ لوگ ایک ہی کابینہ سے ہیں، آپ کو تو عوام کا اعتماد اداروں پر مزید بڑھانے کی ضرورت ہے لیکن اگر وفاقی وزیر ایسے بیانات دینگے تو لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا جس کا نقصان حکومت کو ہی ہوگا۔


متعلقہ خبریں