مقبوضہ کشمیر پر بھارتی غاصبانہ قبضے کا 99واں دن

فائل فوٹو


سری نگر:مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں اور لداخ میں 5اگست سے بھارت کی طرف سے جاری فوجی محاصرے ،مواصلاتی پابندیوں اورشدید برف باری کے باعث آج مسلسل 99ویں  روز بھی معمولات زندگی مفلو ج ہیں ۔

سرینگر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں اکا دکا نجی و چھوٹی مسافر گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق سرینگر کے بالائی شہر اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں بھی صبح اور شام کے وقت کچھ گھنٹوں تک دکانیں کھلی رہیں ۔

مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیاں عائد ہیں جبکہ پری پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز5 اگست سے مسلسل معطل ہیں،تاہم لینڈ لائن فون اور پوسٹ پیڈ موبائل فون سروس جزوی طورپر بحال کئے گئے ہیں۔

مرکزی حکومت کے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں تین ماہ سے زائد عرصے سے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے ہسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں ذیابیطس ، دل اور کینسر کے مریضوں کے لئے زندگی بچانے والی دواؤں کی کمی ہو گئی ہے۔

مقامی میڈیا کا کہناہےکہ  اگر اگلے چند دنوں میں دوائیں فراہم نہ کی گئیں تو طبی ایمرجنسی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سری نگر میں ایک مریض کے عزیزوں نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال نے انہیں واضح طور پر بتایا کہ ان کے پاس زندگی بچانے والی دوائیں خریدنے کے لئے ابھی کوئی بجٹ نہیں ہے۔

وادی میں ریل سروس پانچ اگست سے مسلسل معطل ہے۔ تاہم صوبائی کمشنر نے ریلوے کو وادی میں ریل سروسز11 نومبر سے مرحلہ وار طریقے سے بحال کرنے کی ہدایت دی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو کی حزب اختلاف کی جماعت ڈی ایم کے نے مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے فیصلے کی مذمت کی۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ اسی فیصلے کی وجہ سے جموں و کشمیر ایک بہت بڑی جیل میں تبدیل ہوگیا۔ایم کے اسٹالن کی زیر قیادت پارٹی ڈی ایم کے نے جموں وکشمیر کے معاملے پر مرکزی حکومت کی کارروائی پر تنقید کی۔

پارٹی کے مطابق مرکز کی مودی حکومت وہاں کے لوگوں کے نظریات کی ترجمانی کرنے میں ناکام رہی۔جموں وکشمیر کے معاملے پر مرکز کی کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے ہے ایم کے اسٹالن نے مطالبہ کیا کہ مرکز ‘ لوگوں کے جذبات و احساسات کا احترام کرے۔’

کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے رہنماء سید فیض نقشبندی نے مقبوضہ کشمیر کی بدترین صورتحال پر شدید تشویش ظاہرکی ہے جہاں 5 اگست سے جاری فوجی محاصرے کے تحت کشمیریوںکے بنیادی حقوق سلب کر لئے گئے ہیں۔

سید فیض نقشبندی نے اسلام آبادمیں جاری ایک بیان میں بھارت کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر عالمی طورپر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔

سید فیض نقشبندی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کی گھروں میں مسلسل نظربندی اور سرینگر کی تاریخی  جامع مسجد میں نماز جمعہ اداکرنے پر پابندی کی شدید مذمت کی ۔

بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعددنیا بھر کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی انتخابی مہم کے دوران بھی تنازعہ کشمیر کی گونج سنائی دے رہی ہے۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق تارکین وطن کشمیری حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کی مدد سے ووٹرز پر اثرانداز ہونے کے لیے سوشل میڈیا کے پیغامات اورچیٹ گروپس استعمال کررہے ہیں۔

لیبر پارٹی نے حال ہی میں کشمیریوں کے حق میں ایک قرارداد منظورکی جس میں کشمیر میں بین الاقوامی مداخلت کی حمایت کی گئی ہے۔ 2017میں  منتخب ہونے والے بر طانوی پارلیمینٹ کے لیبر پارٹی کے پہلے سکھ رکن تن منجیت سنگھ ڈھیسی نے کہاکہ لیبر پارٹی کی قرارداد میں کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کرنے اورکشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تاہم بھارت نواز لابی بھی سرگرم ہے جوبرطانوی ووٹرز کویہ سمجھانے کی کوشش کررہی ہے کہ تنازعہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

ایودھیا کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے موقع پر جموں خطے میں احتیاطی طور پر عائد احتیاطی پابندیوں کو ہٹا دیا گیا۔صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورما نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ہفتے کے روز سے بند رہنے کے بعد پیر کو اسکولز اور کالجز سمیت تمام تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھول دیا گیا ۔

صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے کہا کہ وادی کشمیر میں آج دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہونگے۔

جموں و کشمیر کے ضلع رامبن میں ڈیگڈول کے قریب قومی شاہراہ پر زمین اور چٹانیں کھسکنے کے بعد جموں اورسرینگر کے درمیان گاڑیوں کی آمد و رفت مسلسل دوسرے دن بھی معطل رہی۔

ٹریفک پولیس کے مطابق گذشتہ روز 270 کلو میٹر لمبی جمو ں سرینگر قومی شاہراہ پر بھاری چٹانیں کھسک آنے سے سڑک نقل و حرکت دوبارہ بند ہو گئیں جس کی وجہ سے تقریبا دو ہزار گاڑیاں پھنس گئیں۔

جموں سرینگر قومی شاہراہ دوسرے روز بھی بندٹریفک پولیس کے عہدیدار نے کہا کہ چٹانیں ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا شاہراہ کو پھر سے بحال کرنے میں تیزی لائی جائی رہی ہے اور سڑک بحال ہوتے ہی مسافروں کو جانے کی اجازت دے دی جائیگی۔

جموں و کشمیر کے گر مائی دارالحکومت سری نگر میں شدید آگ لگ جانے سے آٹھ مکان جل کر خاکستر ہو گئے ۔سرکاری ذرائع نے پیر کو بتایا کہ آگ سری نگر کی تبتی کالونی میں اتوار کو لگی ۔

آگ اتنی شدید تھی کہ فائر بریگیڈ اہلکاروں کے جائے وقوعہ پر پہنچنے سے قبل ہی گردو نواح کے علاقوں میں بھی پھیل گئی۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے تین ماہ سے زائد عرصے بعد وادی میں ریل سروس منگل سے دوبارہ شروع ہورہی ہے۔جموں و کشمیر ریلوے انتظامیہ نے ریل سروس بحال کرنے سے قبل ریلوے کی پٹریوں کا معائنہ کیا اور سرینگر سے بارہمولہ تک ٹرائل ٹرین چلائی۔

وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال اور عوامی ہڑتال کی وجہ سے جہاں عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، وہیں ریلوے محکمے کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:مقبوضہ جموں و کشمیر میں تاریخ کا بدترین کرفیو جاری

مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں مردم شماری آئندہ برس جون سے شروع کی جائے گی۔حکام کا کہنا ہے کہ سکول اساتذہ اس بار مردم شماری کے مشق کا حصہ نہیں ہوں گے۔

ایک سرکاری ترجمان نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ ‘چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم نے جموں وکشمیر میں مردم شماری 2021 کے انعقاد کے لیے تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے ریاستی سطح کی مردم شماری کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا۔

پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ مانیٹرنگ محکمہ کو مردم شماری 2021 کے لیے نوڈل ڈیپارٹمنٹ نامزد کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنرزکو پرنسپل مردم شماری کے عہدے دار نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری بار سنوکر کا عالمی ٹائٹل جیتنے والے پاکستان کے محمد آصف نے اپنی جیت کو کشمیری بھائیوں کے نام کردیا، انکا کہنا ہے کہ یہ اکیلے ان کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی کامیابی ہے۔


متعلقہ خبریں