کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کا اجلاس، نواز شریف کی روانگی پر فیصلہ نہ ہوسکا

حکومت کے خاتمے تک جے یو آئی (ف) کے ساتھ ہیں، نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف—اے ایف پی فائل فوٹو۔


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس رات ساڑھے 9 بجے تک ملتوی ہوگیا۔

اجلاس میں معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر، سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور عطااللہ تارڑ بھی شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق سیکرٹری صحت پنجاب نے اجلاس میں سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق تین رپورٹس پیش کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک رپورٹ میں واضح طور پہ لکھا ہے کہ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے۔

وزیر قانون کی زیر صدارت کمیٹی میں سیکرٹری داخلہ اعظم سلیمان بھی شریک ہیں جبکہ اجلاس میں نیب کے دو نمائندے بھی موجود تھے۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ درخواست گزار تیاری کرکے نہیں آئے تھے اور عدالتی احکامات کی کاپی نہیں بھی ساتھ نہیں لائے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ درخواست گزار کی جانب سے مکمل دستاویزات ہمراہ نہ لانے پر فیصلہ نہیں ہوسکا اور انہیں لانے کے لیے ساڑھے 9 بجے تک کا وقت دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب حکام بھی مکمل تیاری کرکے نہیں آئے تھے، جو بھی فیصلہ ہوگا وہ میرٹ پر ہوگا۔

 

نواز شریف کی بیرون ملک روانگی

خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد وہ کئی روز لاہور کے سروسز اسپتال میں ان کا علاج جاری رہا۔

نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ایک میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تاہم ان کی طبیعت اسپتال میں بہتر نہ ہوسکی۔

اس دوران مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کی جانب سے سابق وزیراعظم کے بیرون ملک علاج کا مطالبہ کیا جاتا رہا تاہم متعدد حکومتی وزراء نے اس کی مخالفت کی۔

گزشتہ روز سابق وزیر اعظم کی تشویشناک حالت کے پیشِ نظر حکومت کی جانب سے انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی گئی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پیر کو یہ مؤقف سامنے آیا تھا کہ وفاقی حکومت نواز شریف کا نام ہٹانے کا اختیار رکھتی ہے اور ماضی میں اس نے ادارے سے پوچھے بغیر لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالے ہیں۔


متعلقہ خبریں