سینیٹ اجلاس: وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن اراکین کی ہنگامہ آرائی

چئیرمین سینیٹ کون؟ ن لیگ، پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: منگل کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں وزراء کی عدم موجودگی پر حزب اختلاف کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور ہنگامہ کھڑا کردیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، میڈیا پر قدغن  اور طبی شعبے کے نگران ادارے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ( پی ایم ڈی سی) کی تحلیل اور دیگر معاملات پر بحث کی گئی۔

بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ کے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ 5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں یکسر تبدیلی آئی لیکن پاکستان نے اس اقدام کا موثر جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ  وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے اور بھارت نے گلگت بلتستان کو بھی اپنے اندر شامل کرنے کا اعلان کر دیا۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پاکستان کے حصے کا دریائی پانی بھی روکنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی اس سلسلے میں کوئی خاص کارروائی نہیں کی۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہاں سے کہا گیا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے بھارتی آئین کی شق 370 سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ غلط پالیسی تھی جس کے جواب میں بھارت نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنا حصہ ظاہر کر دیا۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جو توقعات لگائی گیئں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ ہمارے اقدامات سے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اسلام ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بھی اس حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)  کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا جناب چیئرمین آپ نے رولنگ دی تھی کہ وزارتوں کے سیکرٹریز یہاں موجود ہوں گے۔ کیا آج یہاں پر کوئی سیکرٹری موجود ہے۔جناب چیئرمین یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔

اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جواب دیا خزانہ، خارجہ اور اکنامک افئیر ڈویژن کے افسران موجود ہیں۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا ایوان کی پہلی پوری صف خالی ہے۔ کشمیر پر بحث ہو رہی ہے ایوان خالی ہے۔ 50 اراکین پر مشتمل کابینہ ہے۔ وزیر صرف ایک موجود ہے۔

انہوں نے پوچھا وزارت امور کشمیر کا وزیر اور سیکرٹری آج کہاں ہیں؟

سینیٹر شیری رحمان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ کابینہ اجلاس کی وجہ سے وزراء آج اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میں بھی وفاقی کابینہ کی میٹنگ سے اٹھ کر آیا ہوں۔ ایوان میں وزراء کی حاضری یقینی بنانے کے لیے ہمیں کوئی میکنزم بنانا ہو گا۔

اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا  وزیر صاحب سینیٹ ری شیڈول نہیں ہو سکتا۔ آپ اپنے وزرا کو بلایا کریں۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بحث کے دوران متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔

عالمی برادری کو کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ امریکی کانگریس کے پچاس اراکین نے مسئلہ کشمیر سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کو مراسلہ لکھا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے خاموشی سے کشمیر کے نقشے میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے خاموشی سے کشمیر کو بھارت کا حصہ بنا دیا ہے۔ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کرتارپور کوریڈور کی ہمیشہ سے حامی رہی ہے۔ کیا کرتارپور کوریڈور کھولنے کا حکومتی فیصلہ یکطرفہ نہیں ہے

چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کرسی صدارت چھوڑنے کے بعد پریزائیڈنگ افسر ستارہ ایاز کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس جاری رہا۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی پی پی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لے گیا۔ پنڈت جواہر لال نہرو نے وعدہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے فیصلے کا حق دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پارلیمنٹ  میں جلد بازیاں ثابت کر رہی ہیں کہ نالائقوں کی گھر روانگی نوشتہ دیوار ہے’

انہوں نے کہا کہ بھارت نے آج تک یہ وعدہ پورا نہیں کیا۔ بھارت نے 370 کو غیر موثر بنانے کےلئے اس میں ترمیم کی۔ کشمیر میں ایک سو دنوں سے کرفیو اور لاک ڈاون ہے۔

انہوں نے کہا کہ البتہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت کے اقدامات پر خصوصی اجلاس بلایا گیا، اس اجلاس کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے برداشت کیا۔ پاکستان نے سماجی ترقی کے تمام فنڈز دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خرچ کر دیے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر حکومت غیر سنجیدہ ہے۔ آج کے اجلاس میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔ سیکرٹری آئے نہیں چیئرمین سینیٹ بھی چلے گئے۔ آپ آج کے اجلاس کو بھی ملتوی کردیں۔

اجلاس کے دوران  پریزائڈنگ آفیسر ستارہ ایاز ستارہ ایاز نے فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اپ بات کریں۔ جس پر انہوں نے کہا میں اب وہ بات کرنا نہیں چاہتا۔

اس پر ایوان سے آواز آئی دل کی بات کہہ ہی دیں۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا اب میں بھینس کے سامنے کیا ۔۔۔ کا آدھا محاورہ بول کر خاموش ہو گئے۔ ایوان میں فاروق ایچ نائیک کے جملے پر قہقہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان والوں پر بھارت کے خلاف نہ بولنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ میں مقبوضہ کشمیر میں سو روزہ کرفیو کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بیانات کے بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بی این پی مینگل کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ اقوام متحدہ کو کشمیر سے متعلق اپنے بیانیہ پر عمل درآمد کرانا ہو گا۔ اقوام متحدہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے مسلم امہ میں پاکستان سے زیادہ بھارت کی اہمیت ہے۔ بھارت کو تاج پہنایا جاتا ہے ہمیں سفید ٹوپی تک نہیں پوچھی جاتی۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت سے بے گناہ شہری شہید ہو رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن اراکین نے ایک دفعہ پھر احتجاج کیا۔ جس پر پریزائڈنگ آفیسر ستارہ ایاز نے کہا وزیر خارجہ کزن کی وفات کے باعث اجلاس میں نہیں اسکیں ہیں۔

سینیٹر ستارہ ایاز کی وضاحت کے باوجود اپوزیشن کے ارکان نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ اپوزیشن ارکان کا نشستوں پر کھڑے ہوکر کشمیر پر بحث کو سنجیدگی سے نہ لینے پر احتجاج  اور وزراء کو بلانے کا مطالبہ کردیا۔

اپوزیشن اراکین کے احتجاج پر پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی نے کہا میں تمام رہنمائوں کی تقاریر کا نوٹس لے رہا ہوں۔ اگرانہوں نے ایوان کو چلنے نہیں دینا تو بتا دیں۔

اس پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث کوئی معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ایسے ہے بیٹھنے کا فائدہ نہیں، اجلاس ملتوی کردیا جائے۔

حزب اختلاف کے اراکین کے احتجاج اور ہنگامے کے باعث  سینیٹ کا اجلاس کل بدھ ساڑھے تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں