مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دفاع میں مواد سامنے لانے کا اعلان کردیا


  امریکی خارجہ پالیسی کا مبینہ طور پر غلط استعمال کرنے کے الزام میں کانگریس کی مواخذہ کمیٹی کا سامنا کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آنے والے ہفتے اپنے دفاع میں اہم مواد ذرائع ابلاغ کو جاری کریں گے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی حریف اور ڈیموکریٹ کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غلط استعمال کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولڈیمیر زیلینسکی پر دباؤ ڈالا کہ وہ جو بائیڈن، ان کے بیٹے اور یوکرین کی ایک گیس کمپنی کےخلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کریں۔

صدر ترمپ  نے مبینہ طور پر امریکی سیکیورٹی امداد کی مد میں 400 ملین ڈالر کی رقم  یوکرین کی جانب سے جو بائیڈن، ان کے بیٹے اور یوکرین کی ایک گیس کمپنی کےخلاف کرپشن کی تحقیقات سے مشروط کردی۔

صدر ٹرمپ نے ولڈیمیر زیلینسکی پر دباؤ ڈالنے کے الزام مسترد کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ آنے والے ہفتے میں یوکرین کے صدر سے ان کی 12 اپریل کو ہونے والی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ جاری کریں گے، جو ان کے بقول بہت اہم ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر سے12 اپریل کو ہونے والی گفتگو کی نقل (ٹرانسکرپٹ) وائٹ ہاؤس نے جاری نہیں کی تھی جو کہ سفارتی عمل کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے۔

چھ ہفتے پہلے شروع ہونے والے مواخذے کی کارروائی نے ٹرمپ کی صدرارت کی کرسی کے حوالےسے سیاسی بے یقینی کی ٖفضا قائم کردی ہے۔ مواخذے کے ذریعے صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹایا بھی جاسکتا ہے۔

دریں اثناء مواخذہ کمیٹی میں شامل رپبلکن اراکین نے پارٹی رہنماؤں کو لکھے گئے یاد داشتی خط میں دعویٰ کیا ہے بند دروازوں کے پیچھے گواہان بشمول سفارتکاروں اور سیکیورٹی حکام سے لیے گئے بیانات سے یہ ثابت نہ ہوسکا کہ صدر ٹرمپ نے کوئی ناقابل تلافی جرم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

ہفتے کے روز ہاؤس فارن افیئرز، اینٹیلیجنس اور نگران کمیٹیوں نے پینٹاگان کے عہدہ دار لورا کوپر کے بیان کی نقل جاری کردی ہے۔ نقل کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے بغیر کسی جواز کے  یوکرین کو 400 ملین ڈالر روکنے پر امریکی سلامتی کے اداروں نے اپنے شدید تحفظات اور بے چینی کا اظہار کیا تھا۔

پینٹاگان کے عہدہ دار کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے محکموں اور ایجنسیوں کے تمام سینئر قائدین کا اتفاق تھا کہ یوکرین کے لیے امریکی امداد ضروری ہے۔

خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چوتھے امریکی صدر ہیں جو مواخذے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے کسی بھی امریکی صدر کو مواخذے کے ذریعے نہیں ہٹایا گیا، البتہ واٹر گیٹ اسکینڈل میں مواخذے سے بچنے کے لیے ریچرڈ نکسن نے 1974 میں صدارت سے استعفاء دے دیا تھا۔


متعلقہ خبریں