حکومت نواز شریف کو باہر بھیجنے میں سنجیدہ نہیں ہے، خرم دستگیر


کراچی: مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت نواز شریف کو علاج کے لیے باہر بھیجنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور مختلف بہانے تلاش کیے جا رہے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ ہمیں حکومت سے بالکل توقع نہیں کہ وہ نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دیں گے۔ عمران خان نے سیرت کانفرنس میں جس طرح کی گفتگو کی اس سے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ ان سے کوئی امید نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد بھی عمران خان نے عدالت لگائی اور اپنے فیصلے کر رہے ہیں جبکہ عدالت واضح طور پر باہر جانے کی اجازت دے چکی ہے۔ آج کی شرائط لگانے سے واضح ہوا ہے کہ حکومت نواز شریف کو باہر بھیجنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نواز شریف اس سے قبل جب باہر گئے تھے تو کسی گارنٹی کی وجہ سے واپس نہیں آئے اور انہوں نے واپس آکر عدالتوں کا سامنا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کسی ادارے کا نہیں بلکہ حکومت کا تھا اور اب نام نکالنے کے لیے حکومت بہانے کر رہی ہے۔ اس میں شرائط لگا کر رخنہ ڈالا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں نواز شریف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ وزیر اعظم کیلئے پسندیدہ نہیں، فواد چوہدری

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ مریم نواز پر ملک سے باہر جانے کی پابندی لاہور ہائی کورٹ نے لگائی ہے اور ان کا پاسپورٹ عدالت میں جمع ہے۔ نواز شریف کے باہر جانے کے بعد اگر ان کی صحت بہتر ہو گئی تو شاید مریم نواز کو بیرون ملک جانے کی ضرورت نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کی صحت بہتر ہو گئی تو وہ سیاست میں حصہ لیں گے ان کے سیاست میں حصہ لینے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ نواز شریف کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے اور انہیں جب صحت اجازت دے گی وہ اپنے کارکنان کے درمیان ہوں گے اور سیاست میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نواز شریف کا خاندان اس سے قبل دو مقدمات میں گارنٹی جمع کرا چکا ہے اور اب دوبارہ اس کا مطالبہ کرنا عدالتی توہین ہے بہر حال یہ فیصلہ شریف خاندان کرے گا لیکن یہ بات واضح ہے کہ کابینہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔


متعلقہ خبریں