نواز شریف کو 4 ہفتے کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت مل گئی


اسلام آباد: حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دے دی۔

وفاقی وزیر قانون فروخ نسیم نے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر نواز شریف کو بیرون ملک علاج کرانے کے لیے 4 ہفتوں کی اجازت دی گئی ہے تاہم صحت کو دیکھتے ہوئے بعد میں مزید وقت دینے یا نہ دینے کا فیـصلہ کیا جائے گا۔

انہوں ںے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کے لیے 7 ارب روپے کے گارنٹی بانڈز جمع کرانے ہوں گے۔ کابینہ کو ہم نے بتایا ہے کہ نواز شریف کی صحت انتہائی تشویشناک ہے۔

فروخ نسیم نے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کو اسٹروک بھی آیا تھا۔ یہ سیاسی معاملہ نہیں ہے، پاکستان تحریک انصاف یا مسلم لیگ ن اس معاملے میں فریق نہیں ہے صرف انسانی ہمدردی پر فیصلہ کیا گیا ہے۔ آج کسی بھی وقت اجازت نامہ جاری کر دیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کو صرف ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت ہو گئی۔ نواز شریف کی ضمانت میں 6 ہفتے رہ گئے ہیں۔

انہوں  نے کہا کہ مجرم کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک علاج کرانے کے لیے جانے کی اجازت دی جا رہی ہے اسے سیاسی معاملہ نہ بنایا جائے جبکہ آصف علی زرداری کے حوالے سے ابھی تک کوئی درخواست نہیں ملی ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت کے فیصلے سے متعلق اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ عدالت سے رجوع کرے کیونکہ عدالتیں ہمیں بلا کر پوچھ سکتی ہیں کہ نواز شریف کو کن شرائط پر باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

نواز شریف کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ سے نکالنے کے متعلق بنائی گئی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں حتمی سفارشات تیار کی گئیں۔ ذیلی کمیٹی کی سفارشات وزیراعظم عمران خان کو بھجوائی گئی تھیں جن پر جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سفارشات میں قومی احتساب بیورو کا موقف بھی شامل کیا گیا اورآئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم کی زیرصدارت ہوا جس میں مشیر احتساب شہزاد اکبر سمیت سابق وزیراعظم نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ محمود ایازبھی شریک ہوئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی اس معاملے پر ایک اجلاس ہوا تھا تاہم اس میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

سابق وزیراعظم کے معالج ڈاکٹر عدنان نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ نواز شریف  دل، شوگر اور ہائپر ٹینشن جیسی بیماریاں میں مبتلا ہیں جب کہ پاکستان کے سرکاری اور بیرونی ڈاکٹرز ان کی صحت کو تشویشناک قرار دے چکے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی مشروط منظوری دی گئی ہے۔

حکومت پاکستان نے شرط رکھی ہے کہ نوازشریف کو بیرون ملک سفر کرنے کے لیے زرضمانت دینے کے ساتھ واپسی کا وقت بھی بتانا ہوگا۔

مسلم لیگ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ حکومتی شرائط ناقابل قبول ہیں اور حکام  نوازشریف کو باہر  بھیجنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں