’ضمانتی بانڈ میاں صاحب کی انا کا معاملہ ہے‘



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید کا کہنا ہے کہ ضمانتی بانڈ کا معاملہ اصول اور نواز شریف کی انا کا ہے، وہ تین مرتبہ کے وزیراعظم اور بہت اصول پسند انسان ہیں۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ جیسا برتاؤ کیا جا رہا ہے وہ ان کی ہتک عزت ہے، بات پیسوں کی نہیں یہ اصولوں کا مسئلہ ہے اور اس طرح سے وہ ملک سے باہر نہیں جائیں گے۔

ضمانتی بانڈ سے متعلق سوال پر مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ مسل لیگ ن نے عدالتی احکامات کے عین مطابق ضمانتی بانڈز جمع کرا دیے تھے اب حکومت کی جانب سے ان بانڈز کو مانگنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات گیارہ بجے تک غوروحوض کے لیے کابینہ کا اجلاس چلتا رہا، دراصل حکومت غور و حوض کی آڑ میں بہانہ کر رہی ہے۔ تاخیر کا مقصد حکومت کا اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کو چورن بیچنا ہے کہ وہ میاں صاحب کو جانے نہیں دے رہے۔

شفا یوسفزئی اور اویس منگل والا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا بھی یہ ماننا ہے کہ جب میں ان کے ساتھ قانون کے مطابق چل رہا ہوں تو یہ میرے ساتھ ایسے کھلواڑ کیسے کر سکتے ہیں۔

اگر میاں صاحب واپس نہیں آتے تو کیا حکومت ان کی جائیدادیں ضبط نہیں کر سکتی؟

مائزہ حمید کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف واپس نہیں آتے تو اس ملک میں ان کی جائیدادیں موجود ہیں، حکومت انہیں ضبط بھی کر سکتی ہے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ بھی یاد رکھیں کہ سابق وزیراعظم اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پہ چھوڑ کر پاکستان آئے اور اپنی بیٹی کو نیب کے حوالے کیا، انہوں نے ایک روایت ڈال دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمارا موقف اصولی ہے کہ جب ایک بار عدالت میں ضمانتی بانڈ جمع کرا چکے ہیں تو دوبارہ کیوں کرائیں؟

مائزہ حمید نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی ہے اور اسی قانون پر عمل درآمد کیا جس کے باعث یہ حالات ہو گئے کہ آج نواز شریف زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تین مرتبہ کے وزیراعظم کی کوئی عزت ہے، تمام قانونی تقاضے پورے کر دیے گئے تو حکومت یو ٹرن لے رہی ہے۔ اس حکومت سے معیشت سنبھالی جا رہی ہے نہ دھرنا، خارجہ محاذ پر بھی برا حال ہے اور اب یہ معاملہ آیا ہے تو بھی ان کے ترجمان جو بھی کر رہے ہیں سب کے سامنے ہے۔

مائز حمید نے کہا کہ میاں صاحب کو کچھ ہوا تو پنجاب حکومت، عمران خان، وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ اس کی ذمہ دار ہو گی۔


متعلقہ خبریں