خاں صاحب! ابھی دوپہر ہے شام میں سایہ بھی ساتھ چھوڑ دے گا۔ مولا بخش چانڈیو

Molabux Chandio

حیدرآباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاں صاحب! ابھی دوپہر کا عالم ہے شام میں آپ کا سایہ بھی ساتھ چھوڑ دے گا۔ انہوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ ’’ عمران خان بڑے بنو، بڑے بنو‘‘۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپ کی روح میں سندھ دشمنی بسی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ ایم کیو ایم کا متبادل بننا چاہتے ہیں تو وہ بھی نہیں بن سکتے ہیں۔

وزراء مستعفی ہوئے وزیراعظم کو بھی ہونا چاہیے، مولا بخش چانڈیو

ہم نیوز کے مطابق ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ میری دعا ہے کہ آنے والے حالات کو جس سمت میں جاتا محسوس کررہا ہوں ویسا نہ ہو اور نہ ہی وہ کیفیت پیدا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی کے لیے قربانی دینا جانتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو صرف سیاسی استحکام بچائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی سیاسی استحکام سے جڑی ہے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے موجودہ حکومت اور اس کے طریقہ کار کو بدنصیبی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک پرپاکستان پرست حکمران حکومت نہیں کررہے ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ذاتی غصے والے لوگ حکمران ہیں جنہیں مفاہمت کے بجائے وحشیوں کی طرح لڑنا آتا ہے۔

پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ میاں نواز شریف کی صحت انتہائی تشویشناک ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت مجبور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو حکومتی علاج سے فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حالت یہ ہے کہ پراسیکیوشن تک نے کہہ دیا ہے کہ آصف  زرداری کی ایسی طبیعت نہیں ہے کہ وہ پیشی پر آسکیں۔

آصف زرداری کا ایم آر آئی ٹیسٹ ہو گیا: آصفہ بھٹو سمیت وکلا کی پمز میں ملاقات

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے بچوں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زردادی کی ہمشیرہ کے ساتھ جو رویہ اپنایا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی مخالفین کے ساتھ جو رویہ اپنا رہی ہے اسے اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہی ہے۔

ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دو بڑے کارنا مے ہیں۔ اول اداروں کو متنازعہ بنانا اور دوئم سیاسی مخالفین کو گالی دینا۔ انہوں ںے کہا کہ کیسز کے ثبوت نہیں ہیں لیکن ریمانڈ پر ریمانڈ ہے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ آصف زرداری کی صحت پر توجہ نہیں دی جارہی ہے جس پر مجھے باخدا یقین ہوگیا ہے کہ یہ سیاسی و جمہوری حکومت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھلے وہ ریاست مدینہ کا نام لیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ یزید بھی تو نام اسلام کا ہی استعمال کرتا تھا۔

پی پی پی کے رہنما نے کہا کہ حکومت پر اختلاف ہونا چاہیے لیکن ریاست پر کسی طرح کا اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ریاست مدینہ کے حکمرانوں کا حلیہ موجودہ حکمرانوں جیسا ہوتا ہے؟

پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ نواز شریف سے آپ کی دشمنی ہے لیکن اگر ان کی بیٹی سے نرم اور انصاف پر مبنی رویہ رکھا جائے تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں! عمران خان کو عزت ملے گی تو پارلیمنٹ سے ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کبوتروں کی طرح امریکہ میں باتیں کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

’حکومت سزا یافتہ قیدی سے سیکیورٹی بانڈ مانگ سکتی ہے‘

ہم نیوز کے مطابق سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سندھ قابل فخر صوبہ ہے جہاں پانی، بجلی اور گیس کا بحران آپ نے پیدا کیا ہے۔


متعلقہ خبریں