کے فور منصوبہ وفاق نے خود بند کیا، وزیراعلیٰ سندھ

پیپلز پارٹی نے وزیراعلیٰ سندھ کیلئے مراد علی شاہ کا نام فائنل کرلیا

کراچی: وزیر اعلیٰ  سندھ سید مراد علی شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سوا سال سے کے فور منصوبے کے تعمیراتی کام کو رکوایا ہوا ہے۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو نئی مشینری دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے نیک نیتی کے ساتھ ایف ڈبلیو او کے ساتھ کے فور منصوبے پر کام شروع کیا لیکن وفاقی حکومت نے کام رکوادیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او ایک معتبر تعمیراتی ادارہ ہے، میڈیا اب خود جا کر پتہ لگائے کہ کہ کس کے کہنے پر کے فور کے ڈیزائن کو نا قابل عمل قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے وزیر اعلیٰ کے انکشاف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کا ڈیزائن نا قابل عمل ہے اور وفاق جانتے بوجھتے عوام کا پیسہ ضائع نہیں کرسکتی۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ وزیراعلی سندھ جھوٹ بول رہے ہیں، سندھ سرکار کی نالائقی کی وجہ سے پانی کا منصوبہ روکا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کے فور منصوبوں کے ڈیزائن کس نے دیئے تھے؟ ڈیزائن متنازع ہو تو منصوبے کو آگے کیسے لے جایا جاسکتا ہے؟

خرم شیر زمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف سندھ اسمبلی میں تحریک لائیں گے۔

کے فور منصوبے کی بندش پر ردعمل میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی ٹویٹ کیا اور کہ خواہش ہے کہ تمام منصوبوں میں سندھ حکومت ساتھ ہو۔

گورنر سندھ نے کہا کہ یہ سندھ کے منصوبے ہیں جو وزیر اعظم کے جاری کردہ ہیں، آئیں مل کر ان کو پائے تکمیل تک پہنچائیں۔

کے فور منصوبہ

شہر قائد میں پانی کی یومیہ طلب 1100 ملین گیلن جبکہ رسد صرف 500 ملین گیلن ہے۔ 2007 میں دریائے سندھ سے 650 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے لئے 25 ارب روپے کی لاگت سے کے فور کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ گیا لیکن عملی طور پر 2014 میں منصوبے پر کام شروع ہوا۔

کینال کی تعمیر کے لئے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کو 42 ارب کی کامیاب بولی پر ٹھیکہ ایوارڈ کیا گیا۔ کینال کی تعمیر کے لئے 13 ہزار ایکٹر زمین حاصل کی جا چکی ہے اور بارہ سو چھیتر ایکٹر حاصل کی جانی ہے۔

پانچ سال بعد سندھ حکومت نے اچانک منصوبے کے ڈیزائن کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے نسپاک کو نیا ڈیزائن بنانے کی ذمہ داری دینے کی ٹھان لی ہے۔

ہم نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق اب تک منصوبے پر 13 ارب روپے خرچ اور کینال کی تعمیر کا پچھتر فیصد کام  ہو چکا ہے۔ نیسپاک نے منصوبہ کا تخمینہ 120 ارب لگایا ہے جبکہ ایف ڈبلیو او اس منصوبے کو 70 ارب روپے میں مکمل کرنے کو تیار ہے۔

منصوبے کی کنسلٹنٹ کمپنی عثمانی اینڈ کو کا مؤقف ہے کہ ماضی میں نسپاک عالمی کنسلٹنٹ کمپنی کے ذریعے ان کے ڈیزائن کوقابل عمل قرار دے چکی ہے لیکن اب اچانک اسے ناقابل عمل قرار دے رہی ہے اور  اعتراضات پر جواب بھی نہیں دے رہی۔

کمپنی کے ڈائریکٹرز کا دعویٰ ہے کہ کے فور منصوبے کو دو سال کی مدت میں پپری  پمپنگ اسٹیشن سے منسلک کر کے کراچی کو پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق اس منصوبے کی از سر نو ڈیزائنگ کی ایک بڑی وجہ کے فور منصوبے کے راستے میں آنے والی زمینوں کی ونڈ پاور کمپنوں کو فروخت ہے، یہ زمینیں 35 کمپنیوں کو اربوں روپے میں فروخت کی گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں