’بیس سال پہلے پاکستان مصنوعی ذہانت اپنانے والے پہلے دس ممالک میں شامل تھا‘


اسلام آباد:چیف ایگزیکٹو نیشنل آئی ٹی بورڈ شباہت علی شاہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے  پہلے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمٹ سے خطاب میں کہا کہ بیس سال پہلے پاکستان مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلیجنس )اپنانے والے پہلے دس ممالک میں شامل تھا۔

پاکستان میں پہلے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمٹ کا انعقاد ہوا ہے جس میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

انہوں نے کہا آج پاکستان آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں بہت پیچھے ہے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس دنیا کا مستقبل ہے، ہمیں انٹیلیجنس کے جدید طریقے اپنانے پڑیں گے، دنیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں مزید تجربات کر ہی ہے۔

شباہت علی شاہ نے کہا کہ آپ روبوٹک کتے کو بھی اپنے تابع کر سکتے ہیں، آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسان کی وفادار ہوتی ہے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی کمزور، سٹرانگ، اور سپر سٹرانگ تین اقسام ہیں۔ دنیا سپر سٹرانگ آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں تجربات کر رہی ہے۔ پاکستان ابھی تک ویک آرٹیفیشل انٹیلیجنس اپنانے میں بھی ناکام ہے۔

ہواوے کمپنی کے سی ٹی او ایکو سسٹم مسٹر جارج سباسٹیونے بریفنگ میں کہا کہ آج آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر سب سے زیادہ اعتماد کیا جا سکتا ہے،مشینیں انسان کا کام آسان کر دیتی ہیں،آرٹیفیشل انٹیلیجنس بھی مشینری کا مجموعہ ہے،یہ انسان کے اشاروں پر چلتی ہے۔

مسٹر جارج سباسٹیو نےکہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال ہر جگہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے،پرائیویٹ بزنس ایجوکیشن سسٹم میں ایکو سسٹم کا استعمال زیادہ کامیاب ہے

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کے اسلامی ممالک کی توجہ پاکستان کی طرف تھی،1952 میں پاکستان میں پی سی آئی آر بنایا گیا،پی سی آئی ایس آر دنیا کا بہترین ادارہ بن گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سوویٹ یونین اور یو ایس اے کے بعد پہلا راکٹ رہبر خلا میں بھیجنے والا ملک تھا، افغانستان کی جنگ میں جانے کی ہم سے غلطی ہوگئی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جنگ میں نہ جاتے تو آج ٹیکنالوجی میں ہم بہت آگے ہوتے،پاکستان فائنر آپٹک شروع کرنے والا پہلا ملک تھا،ماضی میں سویلین اور ڈیفینس سیکٹر الگ الگ ٹیکنالوجی پر کام کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس پی ڈی اور ایئرفورس کی ٹیکنالوجی کو ہم سویلین سیکٹر میں استعمال نہیں کر سکتے،جنرل باجوہ اس معاملے میں بہت کھلے دل کے مالک ہیں،ہم کوشش کر رہے ہیں ڈیفنس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کو سویلین سیکٹر میں استعمال کیا جائے،اگلے سال ٹیکنالوجی کا پچاس فیصد بجٹ بڑھائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے سول سیکٹر میں ریسرچ کوارڈینیٹڈ نہیں ہے، ہماری ریسرچ انڈسٹری کے ساتھ جُڑی نہیں ہے،نادرا نے بائیس کروڑ لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا،ہم نے ایک سو چالیس ملین موبائل فونز کا فنگر پرنٹ ڈیٹا حاصل کیالیکن ہم اس ڈیٹا کو استعمال نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہسٹیزن پورٹل بھی ڈیٹا کے استعمال سے چل رہا ہے،چائنہ ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کے استعمال میں بہت آگے جا چکا ہے،چائنہ میں ٹرین پر بچا ہوا کھانا نیچے پھینکنے پر ٹکٹ ڈبل کر دیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں