ن لیگ کے سینیٹ امیدواروں کو آزاد قرار دینے پر جواب طلب

لاہور ہائی کورٹ: وزیراعظم کی منشا پر دائر استغاثہ آئین کی خلاف ورزی قرار

لاہور: سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو ازخود آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین سے دو اپریل کو جواب طلب کرلیا۔

بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے گیارہ سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر زرقا کی جانب سے مذکورہ سینیٹرز کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس میں گیارہ سینیٹرز، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد الیکشن کمیشن نے ن لیگی امیدواروں کو آزاد قرار دیا جو غیرآئینی ہے۔ سینیٹر رانا محمود الحسن، مصدق مسعود ملک، رانا مقبول احمد، ڈاکٹر آصف کرمانی، شاہین خالد بٹ، حافظ عبدالکریم، اسحاق ڈار، کامران مائیکل، ہارون اختر خان، سعدیہ عباسی اور نزہت صادق نے آزاد حیثیت میں سینیٹ انتخاب لڑا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ازخود ن لیگی امیدواروں کو آزاد قراردیا تھا۔

ڈاکٹر زرقا نے عدالت سے استدعا کی کہ ن لیگی امیدواروں کو آزاد قراردینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیا جائے۔

گزشتہ ہفتے ڈاکٹر زرقا نے نہال ہاشمی کی خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر ڈاکٹر اسد اشرف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کے لیے بھی درخواست دائر کی تھی۔  مذکورہ نشست پر یکم مارچ کو انتخاب ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی رہنما کو شکست ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے نواز شریف کے پارٹی صدارت سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سینیٹ انتخابات میں ن لیگ کے تمام امیدواروں کو آزاد قرار دیا تھا۔ تین مارچ کو ہونے والے ایوان بالا انتخابات میں ن لیگ کے نامزد امیدواروں نے آزاد حیثیت سے حصہ لیا تھا۔


متعلقہ خبریں