وفاق اور سندھ حکومت کےدرمیان قانونی جنگ کا آغاز


اسلام آباد: سندھ حکومت نے وفاق کے اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپیل دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں ترمیم صوبائی اختیارات سے متصادم ہے۔

نیب کیس میں گرفتار ملزمان کو بی کلاس سے محروم کیوں کیا گیا جب کہ قیدیوں اور جیل سےمتعلق قانون سازی صوبائی حکومتوں کا اختیار ہے۔

سندھ حکومت نے اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ قیدیوں کو بی کلاس سےمحروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان سرد جنگ اپنےعروج پر ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ سیاسی خلیج مزید وسیع ہو رہی ہے۔

2018 میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد مرکز میں تبدیلی آگئی لیکن سندھ میں پیپلز پارٹی ایک بار پھر واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

سندھ میں گورنر کا منصب عمران اسماعیل کو ملا تو حکومت سندھ کے ساتھ کام کرنے اور کراچی کے درینہ مسائل کے حل کی بات کی گئی۔

نیب کی کارروائیوں کے تناظر میں دیکھا جائے تو وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ سرد جنگ بڑھتی جا رہی ہے۔

کراچی ہو یا اسلام آباد دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے نسبت وزیر اعظم عمران خان وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات نہیں کرتے جس کا گلہ وزیر اعلیٰ سندھ گاہے بگاہے کرتے رہتے ہیں۔

سندھ حکومت کو وفاقی حکومت سے گلہ ہے کہ انہیں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق طے شدہ فنڈز فراہم نہیں کیے جاتے۔جواب میں وفاقی وزراء حکومت سندھ پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہیں۔

سرکاری اسپتالوں کی وفاق کو حوالگی کا معاملہ ہو یا اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی اسلام آباد میں نیب کے ہاتھوں گرفتاری سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو آمنے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں اور یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ  اس سرد جنگ کا خمیازہ سندھ کے عوام بھگت رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں