گندم کی سرکاری قیمت میں صرف 50 روپے فی من اضافہ مسترد کرتے ہیں، بلاول بھٹو

فوٹو: فائل


اسلام آباد:چیئرمن پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گندم کی سرکاری قیمت میں صرف 50 روپے فی من اضافہ مسترد کر دیا ہے ۔ پانچ سال بعد گندم کی سرکاری قیمت میں صرف پچاس روپے اضافہ کاشتکاروں کے ساتھ مذاق ہے۔

جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ  گندم کی کم از کم سرکاری قیمت 1600 روپے فی من مقرر کی جائے،عالمی منڈی میں گندم کی قیمت 1575 روپے ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے کسان کو 1350 روپے پر ٹالا جا رہا ہے، دنیا بھر میں حکومتیں کسانوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں ، پاکستان میں حکومت ہی کسان کی دشمن بنی ہوئی ہے،

انہوں نے کہا کہ  پیپلز پارٹی نےاپنے دور میں گندم کی قیمت 450 سے بڑھا کر 1250 روپے من مقرر کی،پی پی پی حکومت نے ملک کو گندم درآمد کرنے والے ملک سے گندم برآمد کرنے والا ملک بنادیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ  یوریا، ڈی اے پی ، زرعی ادویات اور دیگر مداخل کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں، حکومت کی کسان دشمن پالیسی کی وجہ سے زرعی شعبہ تباہ اور کاشتکار برباد ہو رہا یے، فصلوں کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے پیداوار تشویشناک حد تک کم ہو گئی ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ  حکومت زراعت دشمن اقدامات سے ملک کو غذائی قلت کی طرف دھکیل رہی ہے،کپاس کی پیدوار اس سال پہلے سے 70 لاکھ گانٹھیں کم ہوئی ہے، کاشتکار کو مارکیٹ فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ  صنعتی طبقے کے بعد زراعت تباہ ہو رہی ہے حکومت ہوش کے ناخن لے، اگر کسان نے ہل چلانا بند کر دیا تو ملک قحط کا شکار ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی امدادی قیمت میں 50 روپے  فی من اضافے کی منظوری

انہوں نے کہا کہ  زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کے بغیر ملک چل ہی نہیں سکتا،حکومت فوری طور پر کسان دوست زرعی پالیسی بنائے اور پارلیمنٹ میں لے کر آئے ، زرعی اجناس کی قیمتوں کا تعین مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے ۔


متعلقہ خبریں