پنجاب پولیس پہ قتل کا پھر الزام لگ گیا: لواحقین نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا

پنجاب پولیس پہ پھر الزام لگ گیا: لواحقین نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا

منڈی بہاءالدین: پنجاب پولیس پر ایک مرتبہ پھر جعلی پولیس مقابلے کے ذریعے دو افراد کو قتل کرنے کا الزام لگ گیا۔ مقتولین کے ورثا نے اپنے پیاروں کے خون کو انصاف دلانے کے لیے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔

پولیس حراست سے فرار ہونے والے ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کا نشانہ بن گئے؟

پنجاب پولیس کی جانب سے گزشتہ شب دعویٰ کیا گیا تھا کہ تھانہ صدر پولیس جب دو ملزمان زبیر اور سفیر کو چوکی منتقل کررہی تھی تو ان کے ساتھیوں نے اسلحہ کے زور پر ملزمان کو چھڑا لیا اور فرار ہوگئے تھے۔

پولیس نے کہا تھا کہ اس واردات کے بعد جب تعاقب کرکے ملزمان کے گرد گھیرا ڈالا تو مقابلہ ہوگیا جس کے دوران زبیر اور سفیر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے اور جان کی بازی ہار گئے۔

پولیس مقابلے کے بعد دونوں ملزمان کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردی گئی تھیں۔ ملزمان کے حوالے سے پولیس کا یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ زبیر اور سفیر قتل، ڈکیتی اور راہزنی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے۔

حیرت انگیز امر ہے کہ تاحال پولیس کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ جب زیر حراست ملزمان کو ان کے ساتھی اسلحہ کی نوک پہ چھڑا کر لے گئے تو ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جن کی تحویل سے ملزمان چھڑوائے گئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے زبیر کے لواحقین اطلاع ملنے پر ڈسٹرکٹ اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے جعلی مقابلہ کیا ہے۔ لواحقین نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے اپنا جرم چھپانے کے لیے پوسٹ مارٹم بھی خود ہی کرایا ہے۔

سانحہ ساہیوال: ریاست کا مدعی بننے کا فیصلہ

مقتول زبیر کے بیٹے نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان کے والد کو چار ماہ قبل گرفتار کیا تھا اور اس دوران ہمیں یہ تک نہیں بتایا کہ انہیں کہاں اور کیوں رکھا گیا ہے؟

مبینہ پولیس مقابلے میں جان کی بازی ہارنے والے زبیر کے لواحقین نے اسپتال کے مردہ خانے کے باہر اپنے پیارے کو مبینہ طور پر سرکاری حراست میں قتل کرنے کے خلاف احتجاج کیا اورکہا کہ خون ناحق بہایا گیا ہے جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے فراہمی انصاف کا مطالبہ کیا۔

صلاح الدین کے والد نے رحیم یار خان پولیس کو بیٹے کا قتل معاف کردیا

پنجاب پولیس پر ماضی میں بھی مبینہ مقابلوں کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ ماضی قریب میں سانحہ ساہیوال ذرائع ابلاغ کے ذریعے سب کے سامنے آیا اور اس کے بعد صلاح الدین کا کیس بھی کسی سے پوشیدہ نہیں رہا ہے۔


متعلقہ خبریں