قرضہ تحقیقاتی کمیشن نے ماضی کے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ خرد برد کا کھوج لگا لیا


اسلام آباد: ماضی میں لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ ’’قرضہ تحقیقاتی کمیشن‘‘ نے پچھلے 10 سال میں ترقیاتی منصوبوں میں ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں اور خرد برد کا کھوج لگا لیا ہے۔

ڈپٹی نیب چیئرمین حسین اصغر کی سربراہی میں بننے والے 12 رکنی قرضہ تحقیقاتی کمیشن نے ابتدائی عبوری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’’بڑی بات‘‘ سے وابسطہ صحافی ریاض الحق کی خبر کے مطابق  وزیراعظم کی طرف سے بنائے گئے 12 رکنی قرضہ تحقیقاتی کمیشن کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا  ہے کہ ماضی کے ہزارون بڑے ترقیاتی منصوبوں میں چھ سے 10 فیصد کرپشن اور خرد برد کی گئی ہے۔

عبوری رپورٹ کے مطابق ماضی کے بڑے پروجیکٹس بشمول ہائےویز، توانائی وپانی کے منصوبوں، ملتان میٹرو اور کے فور منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہےاور ہونے والی بدعنوانیوں کا کھوج لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم رقم بچا کر عوام پر خرچ کریں گے، فردوس عاشق

بڑی بات کی رپورٹ کے مطابق مبینہ کرپشن کا پیسہ کنٹریکڑز، مڈل مین اور سیاستدانوں کی جیب میں چلا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قرضہ کمیشن کی ابتدائی رپورٹ موصول ہونے کے بعد وزرا اور مشیران نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ جاری ترقیاتی منصوبوں ماضی کی طرح بدعنوانی کو روکنے کے لیے موجودہ کمیشن کا دائرہ کار بڑھایا جائے یا نیا کمیشن تشکیل دیا جائے۔

یاد رہے کہ جولائی میں بننے والے قرضہ تحقیقاتی کمیشن کو چھ ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں