عبیرہ قتل کیس، ماڈل گرل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت


لاہور: مقامی عدالت نے اداکارہ عبیرہ قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر ماڈل گرل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج عائشہ رشید نے 46 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے مقدمے میں 34 گواہان کی شہادتیں قلمبند کی تھی۔

عدالت نے ملزمہ کے ساتھی ملزمان فاروق اور حکیم ذیشان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا۔

اداکارہ عبیرہ کو قتل کرنے کے جرم میں عدالت نے ماڈل گرل عظمیٰ راؤ کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عظمیٰ راؤ نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے شوہر کو قتل کرنا چاہتی تھی اور ساتھ نہ دینے پر اس نے عبیرہ کو زہر دے کر قتل کردیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ماڈل عظمیٰ تمام تر شواہد کی روشنی میں قصور وار پائی گئی اور اس نے مقتولہ کی لاش چھپانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ عظمیٰ نے دوران حراست اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

عبیرہ قتل کیس کا چالان شیرا کوٹ پولیس نے 2015 میں عدالت میں جمع کرایا تھا۔ پولیس نے مقدمے میں تین ملزمان عظمیٰ راؤ، فاروق الرحمان اور حکیم ذیشان کو نامزد کیا تھا۔

عبیرہ کی لاش 13 جنوری 2015 کو لاہور کے علاقے شیرا کوٹ کے ایک بس اڈے پر موجود سوٹ کیس سے ملی تھی۔ مقتولہ پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ اور مسلم ٹاؤن ہاسٹل میں رہائش پذیر تھی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے طوبیٰ عرف عظمیٰ راؤ کی شناخت ہوئی اور اسے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

عظمیٰ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مقتولہ عبیرہ اس کی دوست تھی اور اس کے گھر میں ہی رہتی تھی جس کی وجہ سے وہ اس کے تمام راز جانتی تھی۔

عظمیٰ نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنے شوہر بابر بٹ سے جان چھڑانے کے لیے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن عبیرہ نے ساتھ دینے سے انکار کردیا تھا۔ عظمیٰ نے اپنے دوست فاروق اور حکیم ذیشان سے زہر منگوا کر عبیرہ کو کھلا دیا تھا۔


متعلقہ خبریں