صارفین کے حقوق کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے


پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 15 مارچ کو عالمی یوم صارفین منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کو ” ہماری دولت ہمارے حقوق ” کا عنوان دیا گیا ہے۔

صارفین کے حقوق کا عالمی دن پہلی بار 15 مارچ 1983 کو منایا گیا تھا۔ ابتداء میں عوام کو چار بنیادی حقوق دیئے گئے تھے جن میں اضافہ کر کے انہیں آٹھ کر دیا گیا تھا۔ یہ اضافہ صارفین کی حقوق کے تحفظ کی غیر سرکاری تنظیم کنزیومرز انٹرنیشنل کی تجویز تھا۔

صارف کے حقوق آٹھ چیزوں کا مجموعہ ہیں جس میں اطمینان، حفاظت، انتخاب، معلومات، صحت مند ماحول اور شکایت کی صورت میں شنوائی اور ازالے کا حق شامل ہے۔

دنیا بھر میں صارفین کے حقوق کی آگاہی مہم چلائی جاتی ہے، اس دوران لوگوں کو ان کے حقوق کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ جس کے لئے سیمینارز اور واک کا اہتمام ہوتا ہے۔

پاکستان کے آئین میں صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں معاملے کی دیکھ بھال کے لئے صارف عدالتیں یا کنزیومر کورٹس بھی قائم ہیں۔

پاکستان میں صارفین کے حقوق کے لیے قانون پہلی بار 1995 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس وقت بیوروکریسی نے یہ اعتراض کیا تھا کہ وفاقی حکومت صوبائی معاملات میں مداخلت کررہی ہے۔

پاکستان میں صارف اپنے حقوق سے عمومی طور پر ناآشنا ہے۔ بازاروں کا رخ کرنے والے کروڑوں صارفین کا روزانہ استحصال ہوتا ہے لیکن لاعلمی کی وجہ سے وہ خاموش رہتے ہیں۔

پاکستان میں صارف عدالتیں تو قائم کی جاچکی ہیں لیکن لوگوں کو اس بارے میں آگاہی نہیں ہے۔ ملک میں قیمتی پر قابو پانے کی ذمہ داریاں مختلف محکموں کے پاس ہونے کی وجہ سے بھی بہتر نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔

ملک میں صارف تنظیموں کا کہنا ہے کہ صارف اپنے حقوق کے لیے متحد ہوجائیں اور مہنگی اشیاء کی خریداری چھوڑ دیں تو کسی حد تک مہنگائی اور غیر معیار اشیاء کی خریدوفروخت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ صارف غیر معیاری اشیاء کی شکایات متعلقہ تھانے میں ضرور درج کرائیں تاکہ غیر معیاری اشیاء کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔


متعلقہ خبریں