کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کر دی


نئی دہلی : بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن ، کانگریس نے مسئلہ کشمیر اور فاروق عبد اللہ ، محبوبہ مفتی ، عمر عبد اللہ اور دیگر جیسے سیاسی رہنماؤں کی نظربندی پر فوری طور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تحریک التواء پیش کی۔

ترنمول کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی پر لوک سبھا میں ایڈجرنمنٹ موشن نوٹس بھی دیا ہے۔

گزشتہ تین ماہ سے جموںوکشمیرباقی دنیا سے کٹا ہوا ہے۔ وہاں مسلسل لاک ڈائون ہے اور ذرائع ابلاغ سمیت مواصلاتی نظام مکمل طورپر بندہے ۔

مہاراشٹرا میں شدید بارش کی وجہ سے فصلوں کے ضیاع پر شیوسینا نے لوک سبھا میں ایڈجرنٹمنٹ موشن نوٹس بھی دیا ہے۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل ایک جماعتی اجلاس میں حزب اختلاف نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ، معاشی سست روی اور دیگر امور پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق نیشنل کانفرنس نے اپنی پارٹی کے سربراہ فاروق عبداللہ کی نظربندی کا معاملہ اٹھایا تھا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو ستمبر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

اتوار کے روز اس اجلاس کے بعد ، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے کہا کہ پارلیمنٹ اجلاس میں عبد اللہ کی شرکت کو یقینی بنانا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔مسعودی نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا ، “مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سب سے خراب ہے۔ ہم اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔”

یہ بھی پڑھیے: کشمیر کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سابق وزرائے اعلی کو نظر بند ہی رہنا چاہیے

پیر کی صبح سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل ، وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ حکومت تمام امور پر بات چیت کے لئے تیارہے۔


متعلقہ خبریں