بجلی صارفین پر 15 ارب کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا


اسلام آباد: بجلی صارفین پر ایک مرتبہ پھر 15 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری (نیپرا) ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست منظور کر لی گئی ہے جس کے بعد صارفین سے مارکیٹ آپریٹر فیس کی مد میں وصولی کی جائے گی۔

سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی سی پی اے) مالی سال2018-19 کی مد میں وصولیاں کرے گا۔

نیپرا کی جانب سے سی سی پی اے کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ منظور کردہ رقم صارفین سے دوبارہ وصول نہ کی جائے ساتھ ہی پاورپلانٹس کو کپیسٹی چارجز ادائیگیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

سی پی اے جون 2020 تک اپنا دفتر اسلام آباد منتقل کرے گا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کر لیا گیا تھا۔

درخواست میں  صارفین سے 17 ارب 28 کروڑ روپے کے بقایا جات وصول کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی، درخواست منظوری کی صورت میں آئندہ ماہ سے اضافہ لاگو ہو جانے کی اطلاعات تھیں۔

چند روز قبل  ترجمان پاور ڈویژن نے کہا تھا کہ  بجلی صارفین کے لیے نرخنامے میں دو روپے اضافے کی خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ترجمان پاور ڈویژن نے کہا تھا کہ نرخنامے میں اضافے کی جو اطلاعات ہیں وہ دراصل ماہانہ فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ ہے۔

ترجمان کے مطابق بجلی صارفین ہر مہینے تقریباً ستمبر یا اگست کے نرخنامے ( ٹیرف)  کے مساوی ہی بل ادا کریں گے۔

ہم نیوز نے ترجمان پاور ڈویژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیول پرائس ایڈ جسمنٹ ایندھن کی قیمتوں میں تغیر(تبدیلی) کی بنا پر کیکولیٹ کیا جاتا ہے۔

ترجمان کے مطابق فیول پرائس منفی بھی ہو سکتی ہے اور مثبت بھی جس کے اثرات براہ راست صارفین پر پڑتے ہیں۔

ہم نیوز نے ترجمان پاور ڈویژن کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ دو روپے کے اضافے کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ کسی بھی صورت میں نرخنامے میں اضافہ یا کمی نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں