مقبوضہ کشمیر :35 نظربندسیاستدانوں کو ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کردیا گیا

’مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں میں موت کا خوف ختم ہو گیا‘

جموں:مقبوضہ جموں و کشمیر میں 35 مرکزی سیاستدانوں کوڈل جھیل کے کنارے سنٹور ہوٹل سے سری نگر میں ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کردیا گیا ہے۔

ذرائع نے ساؤتھ ایشین وائرکو بتایا کہ ان رہنماؤں کوگزشتہ  روز نئے مقام پر منتقل کرنے کی وجوہات وادی میں سرد موسم کی صورتحال اور سابقہ4 اسٹار ہوٹل میں رکھنے کے اخراجات ہیں۔

سینٹور ہوٹل میں ان سیاستدانوں کو رکھنے کے لئے 3 کروڑ روپے حکومت کو ادا کرنا پڑے ہیں۔ایم ایل اے ہاسٹل ایک سرکاری عمارت ہے۔ جسے مقبوضہ جموں کشمیر کے محکمہ داخلہ کے ایک حکم کے ذریعے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ یہاں انتظامیہ کی جانب سے منظور کردہ نرخوں پر روزانہ 800 روپے کی لاگت آئے گی جبکہ ہوٹل میں روزانہ5 ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں۔

سیاسی قیدیوں میں پیپلز کانفرنس(پی سی)کے سجاد لون ، نیشنل کانفرنس (این سی)کے علی محمد ساگر ، پی ڈی پی کے نعیم اختر اور سابق آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل شامل ہیں۔

اس سے قبل جمعہ کے روز سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو چشم شاہی کے ایک گیسٹ ہاؤس سے سری نگر میں ایم اے روڈ پر واقع ایک سرکاری عمارت میں منتقل کیا گیا تھا۔

5 اگست کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد وادی کے بیشتر سیاسی رہنماؤں کو نظربند کردیا گیا تھا ، ان میں سے بہت سے افراد کو ڈل جھیل کے کنارے سینٹور ہوٹل میں رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنما نرمل سنگھ کو جموں وکشمیر اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا


متعلقہ خبریں