این جی اوز پر پابندی کے بعد عام آدمی کی آواز کون اٹھائے گا؟ رشید اے رضوی


اسلام آباد: جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں این جی اوز پر پابندی لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے جس کے بعد عام آدمی کی آواز اٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ ہمارے ملک میں تو شدید بیمار قیدیوں کو بھی ریلیف نہیں دیا جاتا اور ان کی ضمانتیں مسترد کر دی جاتی ہیں لیکن نواز شریف کو فوری بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے ہر آدمی قانون کے نزدیک برابر ہے لیکن اس کے برعکس عملی طور پر ایسا نہین ہوتا۔ ہماری عدالتوں میں بھی طبقاتی نظام موجود ہے۔ جس کے خلاف مختلف این جی اوز کی جانب سے آوازیں اٹھائی جاتی رہی ہیں۔ اس ملک میں جلد ساری این جی اوز کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے بعد عام آدمی کی آواز اٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہو گا۔

جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ اپیلٹ کورٹ کو سزا معطل کرنے کے اختیارات ہیں تاہم جب بھی مقدمے کی سماعت ہو تی ہے مجرم کو پیش ہونا پڑتا ہے۔ اسی طرح نواز شریف کو بھی سماعت میں پیش ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر جب سیاسی معاملہ ہو تو عدالت بیچ کا راستہ نکالتی ہے اسی طرح لاہور ہائی کورٹ نے بڑی دانشمندی سے ایسا راستہ نکالا جس سے کسی کو بھی اختلاف نہیں ہے۔ حکومت نے تو شکر کیا کہ عدالتی فیصلے نے ان کے سر سے ایک بوجھ اتار دیا ہے۔

ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا کہ نواز شریف کے مقدمے میں طویل عدالت لگی تو کابینہ کا طویل اجلاس بھی نواز شریف کے معاملے پر ہوا تھا۔ اس لیے اس پر کوئی سوال نہیں اٹھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کئی بار کہہ چکے ہیں شریف فیملی عدالتوں کی لاڈلی ہے۔ چرچل نے بھی کہا تھا کہ اگر ہمارا عدالتی نظام ٹھیک ہے تو ہمیں کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہمارے نظام میں بھی عدالتی نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

راجہ عامر عباس نے کہا کہ مجھے حیرانگی ہے عدالت نے دو ایسے اشخاص سے ضمانت لی ہے جن میں سے ایک مجرم ہے اور دوسرے کے خلاف بھی مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد مفرور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف وطن واپس نہیں آئے تو انہیں واپس لانا بھی انتہائی مشکل ہو گا یہ بھی آسان کام نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں نواز شریف پر توہین عدالت کا کیس چلے گا، اٹارنی جنرل پاکستان

جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہم  نے ایسی شاہراہوں کو بند کرنے کی کوشش کی ہے جس سے عام فرد کو پریشانی نہیں ہو گی۔ ہم ایک بڑی پریشانی کو ختم کرنے کے لیے باہر نکلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم قوم کے راستے میں بڑی رکاوٹ کو دور کر رہے ہیں۔ ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور مہنگائی عروج پر ہے۔ اس لیے عوام کو کچھ پریشانی تو برداشت کرنا پڑے گی۔ اس حکومت نے ہماری بنیادیں ہلا دی ہیں اور آج ملک کے نظریے کو جھوٹا قرار دیا جا رہا ہے۔ ہمارے عقیدے پر وار کیے جا رہے ہیں  جمہوریت منجمد ہو گئی ہے۔

سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ قوم ہمارے ساتھ ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ ہم ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں۔ یہ تاثر دینا ٹھیک نہیں ہے کہ ہم اپنے کارکنان کے ساتھ نہیں ہیں ہم ہر جگہ پر اپنے کارکنان کے ہمراہ ہیں اور کارکنان بھی مسائل کو سمجھتے ہیں۔ وہ اپنی قیادت پر مطمئن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے مطالبات میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ آئین کے مذہبی نکات کو نہیں چھیڑا جائے۔ عمران خان مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگا کر قوم کو دھوکا دے رہے ہیں۔

رہنما جے یو آئی ف نے کہا کہ عمران خان دوغلی پالیسیوں پر گامزن ہیں جبکہ ہمارے مطالبات پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ہمارے ساتھ ہے۔ رہبر کمیٹی میں بھی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں